نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بلیو اکانومی وقت کی ضرورت ہے، ملکی معیشت کی بحالی کیلئے کوششیں جاری ہیں،حکومت ماہی گیری کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے، سمندری استحکام کے لیے بین الاقوامی تعاون ضروری ہے، تجارت کے لیے میری ٹائم سیکیورٹی اہمیت کی حامل ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں منعقدہ بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میری ٹائم افیئرز سے متعلق سب کے مفاد مشترک ہیں، حکومت ماہی گیری کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، ماہی گیری کے لیے بیچ اور خوراک کا درست طریقہ کار کے تحت انتظام ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق میری ٹائم کانفرنس کا انعقاد بہت ضروری تھا، پاکستان کی بحری امور کی صنعت میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔پاکستان کی بلیو اکانومی ملکی ترقی کے لیے عالمی سطح پر اہم کردار ادا کرسکتی ہے، بلیو اکانومی کے فروغ کے لیے اقدامات ضروری ہیں، ایس آئی ایف سی کے تحت ماہی گیری کے شعبے کو خاص اہمیت حاصل ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا ہے کہ سمندری ترقی کیلئے عالمی شراکت داری ضروری ہے، بحری امور میں جدید رجحانات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، ملکی وعالمی سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کررہے ہیں، میری ٹائم انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بلیو اکانومی سے پاکستان میں معاشی استحکام آئے گا، بلیو اکانومی سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، پاکستان عالمی بحری امور کی تنظیم کے ساتھ کام جاری رکھے گا، سمندری امور کے استحکام کے لیے عالمی تعاون ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ میری ٹائم انڈسٹری کی ڈی کاربنائزیشن جاری ہے، مستقبل میں پاکستان کی بندرگاہوں پر نمایاں ترقی دیکھنے کو ملے گی، جہاز سازی کی صنعت کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جانا ضروری ہے۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ شپ بریکنگ انڈسٹری کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ پاکستان کا مقصد علاقائی ترسیل کا مرکز بننا ہے۔ مستقبل میں پاکستان کی بندرگاہوں کے شعبے میں ترقی دیکھنے کو ملے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی