سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے دبا ئومیں کوئی بھی کام نہیں کرایا جاسکتا، بانی پی ٹی آئی ہمیشہ کہتے تھے پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی ہی ہراسکتی ہے۔ایک انٹرویو میں اسد عمر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں وقت نہیں گزار سکتے تو اس کامطلب لوگ انھیں جانتے نہیں، پی ٹی آئی کو 8 فروری کو یوم تشکر اور 9 فروری پر احتجاج کرنا چاہیے تھا، 8 فروری کو عوام بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کیلئے نکلے اصل کام 9 فروری کو ہوا۔ پی ٹی آئی کے سابق رہنما نے کہا کہ جلسہ صوابی میں ہونا ہے اور پہلے سے ہی اسلام آباد میں گرفتاریاں شروع ہوگئیں، بانی پی ٹی آئی کے ہر کیس کو دیکھ لیں اس میں سیاسی پہلو ہے، بانی پی ٹی آئی کی سیاست سسٹم کو قبول نہیں اسی لیے وہ جیل میں ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ سیاست بدل جائے یا سسٹم مائنڈ تبدیل کرلے بانی پی ٹی آئی باہر آجائیں گے، پی ٹی آئی 2018 میں بڑا ووٹ لیکر آئی تھی، 2024 میں پی ٹی آئی نے کراچی میں بھی ثابت کردیا۔انھوں نے کہا کہ اس وقت اقتدار میں وہ جماعت ہے جو انتخابات میں تیسرے نمبر پر رہی، کراچی میں ایم کیو ایم کو جو نشستیں ملی ہیں ان کو خود بھی یقین نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کے آپشن ختم ہوتے جارہے ہیں تو دوسری طرف بھی آپشن نہیں ہیں، بانی پی ٹی آئی کو مذاکرات کے ذریعے کوئی حل نکال لینا چاہیے، بانی پی ٹی آئی نے حالیہ ایک مرتبہ پھر مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے، جنگ کا اعلان تونہیں کیا، جمہوری راستہ اپنایا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے دبا ئواسی لیے ڈالا جارہا ہے مذاکرات کے ذریعے حل نکالا جائے۔انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں سیٹلمنٹ کا کوئی راستہ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ہی نکالا جاسکے گا، پارٹی کو مشکل سے نکالنے کیلئے بانی پی ٹی آئی جو بھی فیصلے کریں عوام حمایت کرینگے۔اسد عمر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو ناراضی اس بات کی ہے پی ڈی ایم کے سربراہ وہ تھے، پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی کی حکومت گرادی، باری آئی تو فارم 47 بھی بن گئے۔مولانا فضل الرحمان کو بھی فارم 47 کے ذریعے ہرا دیا گیا، مولانا فضل الرحمان کیوں پی ٹی آئی کو اسپیس دیں گے، کوئی بھی سیاسی جماعت دوسری جماعت کو کیوں اسپیس دے گی، مولانا فضل الرحمان 5 سال باہر نہیں بیٹھنا چاہتے وہ بھی نیا الیکشن چاہتے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ نیا الیکشن مولانا فضل الرحمان کے مفاد میں ہے، پی ٹی آئی نے اب جو نئے الیکشن کا ایجنڈا اٹھایا مولانا بھی ساتھ آسکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی