جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سابق پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں اتحادی حکومت میں شامل 2جماعتوں اوران کے قائدین و شخصیات کے تازہ بدلتے رویوں کی وجہ سے15 پارٹیوں سے ہر پارٹی الیکشن میں اپنے منشور کے تحت میدان میں ہی اترے گی ۔ بدھ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ جماعتوں کی ''دیمک زدہ بیساکیاں'' 9 مئی کے بعد گھل سڑ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چھوڑنے والی 15پارٹیوں کا اپنے ہی ''اتحاد'' کے خاتمے کافیصلہ مستقبل میں ان کے لیے پچھتاوے کا باعث بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیساکیوں کے ذریعے بننے والی نومولود پارٹیاں پیدائشی طور پر ''سیاسی پولیو'' کی معذوری کا شکار ہوجاتی ہیں ۔ پنجاب اور پختونخواہ کے بعد اب سندھ اور بلوچستان میں بھی ''باپ'' کے آنے والے نومولودمعذور ہوں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہر جماعت الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہے اس لیے اب اتحادیوں کے درمیان ناراضگیاں پیدا ہونگیں کیوں کہ ہر پارٹی اپنے منشور اور کام کے تحت میدان میں اترے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں بننا جمہوری عمل ہے لیکن جس انداز میں بیساکیوں کے ذریعے نومولود پارٹیاں بنائی جارہی ہے لگتا ہے کہ اس بار انتخابات میں بڑا دنگل ہونے والا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالات کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ آئندہ حکومت کسی ایک پارٹی کی نہیں بلکہ ''کچھڑی'' بنے گی۔ حافظ حسین احمد نے نگران حکومت اور نگران وزیر اعظم کے سوال پر اپنے مخصوص انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تو نگرانوں کی ''نگرانی'' کرنے والے چاق وچوبند موجود ہیں اب تو لگتا ہے وزیر اعظم بھی نگرانی والوں کی مرضی سے آئے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی