اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب منیر اکرم نے کہاہے کہ اسرائیل اور نیتن یاہو پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، خدشہ ہے عارضی سیزفائر کے بعد یرغمالیوں کو رہا کرکے دوبارہ جنگ شروع کردے۔اپنے ایک بیان میں منیر اکرم نے غزہ امن منصوبے پر کہا ہے کہ اسرائیل اور وزیراعظم نیتن یاہو پر کسی قسم کا اعتماد نہیں کیا جا سکتا، حماس پر ہر طرف سے دبائو تھا جس کے باعث اسے سیزفائر تسلیم کرنا پڑا۔منیر اکرم کا کہنا تھا کہ کہ مذاکرات میں یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی افواج کے انخلا پر بات چیت ہوگی، تاہم بہت سے نکات پر ابھی وضاحت درکار ہے۔سابق پاکستانی مندوب نے کہا کہ کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی نیتن یاہو پر دبا ئوبڑھایا، جس کی وجہ سے انہوں نے پلان قبول کیا، لیکن خدشہ ہے کہ اسرائیل عارضی سیزفائر کے بعد یرغمالیوں کو رہا کرکے دوبارہ جنگ شروع کرسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا نیتن یاہو نے گزشتہ دو سال کے دوران امریکہ کو بھی دھوکا دیا، حتی کہ ایران سے مذاکرات کے دوران بھی اسرائیل نے حملے کئے ۔سابق پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ امریکہ میں عوامی رائے اب اسرائیل کے خلاف ہوچکی ہے، اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ میں کئی لوگ اسرائیل کے قریب ہیں۔منیر اکرم نے زور دیا کہ مستقل جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو ساتھ رکھنا اور ان کے ذریعے اسرائیل پر دبا ئوبرقرار رکھنا ضروری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی