i پاکستان

اسلام آباد، پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں رئوف حسن سمیت 9 شریک ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیعتازترین

July 25, 2024

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا )ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں پی ٹی آئی رہنماء رئوف حسن سمیت 9 شریک ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کر دی جبکہ پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سے گرفتار خواتین کی ضمانت بعد از گرفتاری 50، 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض منظور کرلی گئی ۔ جمعرات کو کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر بھٹی نے کی، رہنما پی ٹی آئی روف حسن و دیگر ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کیا گیا، ایف آئی اے کے تفتیشی افسرنے رئوف حسن سمیت دیگر ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔رئوف حسن کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے کی جانب سے رئو ف حسن سمیت دیگر ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سوشل میڈیا اکائونٹ ابھی تک ریکور نہیں ہوئے، جی میل لاگ ان کرنا ہے، پیڈ لوگ وٹس ایپ گروپ چلا رہے ہیں، بیرون ملک سے لوگ شامل ہیں، ملزمان کے موبائل سے فیک اکائونٹس ملے ہیں، رئوف حسن میڈیا ٹیم کو ہیڈ کرتے ہیں، ان کی جانب سے ٹیم کو احکامات دئیے جاتے ہیں۔پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ عدلیہ اور انتظامیہ کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، جبران الیاس بیرون ملک سے کام کر رہے ہیں، ہمارے پاس ایک ہی ٹیکنیکل ایکسپرٹ ہے چنانچہ ہمیں مزید وقت درکار ہے، ترمیم کے بعد پیکا ایکٹ کے تحت کیسز میں 30 روز کا ریمانڈ لیا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ اس حکومت کا کیا معیار ہے؟ یہ تو فارم 47 کی حکومت ہے، اس فارم 47 کی حکومت کے خلاف کیا پروپیگنڈا کرنا ہے؟ اس حکومت کو تو خطرہ ہے کہیں حقائق سامنے نہ آ جائیں، یہ تو پوری دنیا کہہ رہی ہے، عوام کو کیڑا مکوڑا سمجھا جا رہا ہے، اس سے تو بہتر خاکی کیپ والا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ضیاء الحق کی پھیلائی ہوئی نفرت آج بھی بھگت رہے ہیں، لوگ آج پاکستانی نہیں پنجابی، سندھی، پشتون ہیں، میرا حق ہے حکومت پر تنقید کرنا، آپ کے ڈالے گئے ڈاکے پر بات کرنا، جب نواز شریف آتا ہے تو ہم کہتے ہیں یاسمین راشد کا چور آ گیا، خواجہ آصف کو کہتے ہیں ریحانہ ڈار سے ہارا ہوا آ گیا تو ہمیں بھی گرفتار کریں، لگائے گئے تمام سیکشنز قابل عمل نہیں، کوئی الزام ثابت نہیں ہوتا۔سردار لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ رئو ف حسن پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے، ہم جلوس نکالتے ہیں ہم پر انسدادِ دہشت گردی کی دفعہ لگ جاتی ہے، عدالت نے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، وزیر قانون میرا شاگرد ہے، مجھے طعنے ملتے ہیں کہ نالائق شاگرد پیدا کیا ہے۔رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ رئوف حسن نے ملک کو 75 سال دیے ہیں، کینسر کے مریض ہیں، سوال کیا کہ رف حسن پر قاتلانہ حملہ ہوا کیا اس میں کسی کو گرفتار کیا گیا؟اس موقع پر وکیل علی بخاری نے کہا کہ استقبالیہ پر بیٹھے شخص یا سیکیورٹی گارڈ سے کیا برآمد کرنا ہے؟ انہیں بھی ساتھ بٹھایا ہوا ہے، بندے کو رکھ کر کیا کرنا ہے؟ موبائل فون تو ان کے پاس ہیں، بندے کا لیبارٹری ٹیسٹ کروانا ہے تو بلڈ سیمپل لے جائیں، بندہ کیوں چاہیے؟اس پر پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے کہا کہ کہا گیا سرچ وارنٹ نہیں تھے، قانون اس معاملے میں نرمی ظاہر کرتا ہے،اگر ملزم کے بھاگ جانے کا خدشہ ہو تو وارنٹ کے بغیر بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے، ریمانڈ کا مقصد صرف ریکوری نہیں، تحقیقات کے لیے بھی ریمانڈ لیا جا سکتا ہے۔بعد ازاں ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے ملزمان کے مزید جسمانی کی دوبارہ استدعا کی گئی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہم یہ نہیں کہتے ہم انہیں سزا دلانا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں تحقیقات ہوں، اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ پہلے بھی پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کو سیل کیا گیا، ایسا حملہ کیا گیا جیسے بھارتی فوج نے کسی کشمیری کو پکڑا ہے۔بعد ازاں عدالت نے رئوف حسن سمیت 9 ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔بعدازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے رئوف حسن سمیت 9 شریک ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کر دی۔ دریںاثناء پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سے گرفتار خواتین کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی گئی۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سے گرفتار 2 خواتین کی ضمانت کی درخواست پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے کی۔ دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ 2 ریاستی اداروں کے خلاف کمپین چلائی گئی، یہ خواتین ملازمت کر رہی ہیں۔ یہ خواتین میڈیا سیل میں کام کرتی ہیں، اگر انہیں ضمانت دی جائے تو کیس پر اثر پڑے گا۔ لگائی گئی دفعات اہم ہیں اور ثبوت بھی موجود ہیں۔وکیل صفائی علی بخاری ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ جو کہا ہے وہ رپورٹ میں دکھا دیں، اس سے متعلق کیا مواد موجود ہے، جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان ملازمین کو خاص مقصد کے لیے ملازمت پر رکھا گیا ہے۔ وکیل صفائی نے کہا کہ مجھے فائل سے فرحت اور اقرا کا رول دکھا دیں۔بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی میڈیا سیل کی 2 خواتین کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی ۔ عدالت نے 50، 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی