اسلام آباد ہائی کورٹ میں کابینہ ڈویژن نے اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تقرری کے حوالے سے جواب عدالت میں جمع کروا دیا۔ اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کے خلاف دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی ، کابینہ ڈویژن نے عدالت میں جواب جمع کرادیا، کابینہ ڈویژن نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ڈپٹی پرائم منسٹر کا کوئی آفس قائم نہیں کیا گیا، ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ اعزازی ہے۔ درخواست گزارکے وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ اسحاق ڈار کی حیثیت اس کیس میں بینفشری کی ہے، اس طرح کے کیسز کی فائلیں دفاتر میں پڑی رہتی ہیں، ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ کسی قانون کے تحت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حدود میں 126 دفاتر میں دوہرے چارج کے ساتھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، 50 پٹیشن دوہری تعیناتیوں کی عدالتوں میں پڑی ہوئی ہیں گڈ گورننس کیلئے اداروں میں دوہری تعیناتیوں کے کیسز پر لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔ وکیل ریاض حنیف راہی نے عدالت میں بتایا کہ اسحاق ڈار وزیر خارجہ بھی ہیں اور ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ بھی رکھتے ہیں، چیف کمشنر اسلام آباد کے پاس چیئرمین سی ڈی اے کا بھی چارج ہے، اگر کوئی شخص غیر قانونی عہدہ ہولڈ کرتا ہے تو کیس ایک دن بھی آگے نہیں جانا چاہیے، دوہری تعیناتیاں بیروزگاری کا بھی استحصال ہے، عدالت دوہری تعیناتیوں پر فیصلہ دیکر اپنے وجود کو تسلیم کروا سکتی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ 17 مئی کو سینیٹر اسحق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تعیناتی اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کر دی گئی تھی۔ اس سے قبل 16 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے اسحق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی تھی۔ یاد رہے کہ 28 اپریل کو وزیرِاعظم شہباز شریف نے وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحق ڈار کو ملک کا نائب وزیرِاعظم مقرر کیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی