i پاکستان

انتظار پنجوتھا بازیابی کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو تحقیقات کا حکمتازترین

November 04, 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے انتظار پنجوتھا بازیابی بازیابی کیس میں تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں بھی اب امن و امان کی صورتحال کراچی کی طرح ہوگئی ہے، میرے جاننے والوں کو بھی بھتے کی پرچیاں موصول ہوئی ہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن انتظار پنجوتھا کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے ایس ایچ او کو ہدایت کی کہ آپ ایک دو دن میں انتظار پنجوتھا سے رابطہ کرکے ان کا بیان لے لیں اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھا سکتے ہیں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ چیزیں اس لیول پر دیکھی جانی چاہئیں ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ایک مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔دوران سماعت علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ پرسوں رات کو آئی جی صاحب کی کال آئی اور بتایا کہ ریکوری ہوگئی ہے، میں نے تھانہ کوہسار جا کر انہیں لیا، ان کی حالت اچھی نہیں تھی، میں بتا نہیں سکتا کہ وہ کیا لمحہ تھا جب میں نے انہیں دیکھا، یہ واقعہ کل کو کسی کے ساتھ بھی ساتھ ہو سکتا ہے، ہمیں اس معاملے کو دیکھنا چاہیے، انتظار پنجوتھا ابھی لاہور میں ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ابھی بازیاب وکیل کی ذہنی اور جسمانی حالت ایسی نہیں ہے، کچھ دن بعد پولیس اس معاملے کو مکمل انویسٹی گیٹ اور تعاون کرے، ایک مہذب معاشرے میں اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب! آپ بھی دیکھیں کہ مسنگ پرسنز کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں؟ ہم اس کو اغوا برائے تاوان کا واقعہ کے طور پر ہی لے لیں تو پھر بھی ان واقعات کی روک تھام ہونی چاہیے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کی کوششوں سے بازیابی ہوئی لیکن اس بات کو منفی انداز میں لیا جا رہا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی خراب ہے تو کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اسلام آباد میں بھی اب کراچی والی صورتحال ہوگئی ہے، میرے اپنے جاننے والوں کو اسلام آباد میں بھتے کی پرچیاں آئی ہیں۔شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب پولیس ہم جیسے دہشت گردوں کے پیچھے ہو گی تو ڈکیتیاں بھی ہوں گی اور جرائم بھی بڑھیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل نے کوشش کی، وہ لا افسر ہیں لہذا ان کے خلاف منفی مہم نہیں ہونی چاہیے، میں نے انتظار پنجوتھا سے متعلق ٹی وی پر دیکھا اور بہت برا لگا، یہ ادارے اور تمام لوگوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، مسنگ پرسنز اور سٹریٹ کرائمز بہت بڑھ گئے ہیں۔بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی وکیل انتظار پنجوتھا کی بازیابی کی درخواست نمٹا دی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی