رہنما مسلم لیگ(ن)شائستہ پرویز ملک اور بیرسٹرعقیل ملک نے کہا ہے کہ امریکا انسانی حقوق کا چیمپئین نہیں ہے، ہمیں ہیومن رائٹس اور جمہوریت پر ڈکٹیشن نہیں چاہیے، مخصوص سیاسی جماعت جھوٹا بیانیہ گھڑتی رہی، کوئی بھی پاکستان ملک سالمیت، آزادی پر آنچ نہیں آنے دے گا،کستان کے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔رہنما مسلم لیگ(ن)شائستہ پرویز ملک کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ شائستہ نے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی، ایک جماعت نے مخالفت کی، قرار داد پر شور شرابہ قابل افسوس عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت جھوٹا بیانیہ گھڑتی رہی، کوئی بھی پاکستان ملک سالمیت، آزادی پر آنچ نہیں آنے دے گا۔ بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت پاکستانی عوام اور قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکتی رہی، ان کو یہ سبق سکھاتی رہی ہے کہ کیا ہم کوئی غلام ہیں، اور ایبسلوٹلی ناٹ، اور ہم پر تہمتیں لگاتی رہی کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے، یہ اب بتائیں کہ آپ نے اپنی لابنگ فرمز ہائر کیں، اور اس کے ساتھ وہاں پر اس قرارداد کو منظور کروانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ آپ (مخصوصی سیاسی جماعت)نے وہ قرار داد منظور کروائی جو پاکستان مخالف ہے اور اس پر گزشتہ روز پارلیمان نے اپنا واضح موقف اور آواز بلند کی، اور ایک میسیج بھیجا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔ رہنما مسلم لیگ(ن)کا کہنا تھا کہ یہ وہ سیاسی جماعت ہے، جو ابیسلوٹلی ناٹ اور امپورٹڈ حکومت نامنظور کا بھاشن تو دیتی رہی لیکن کل کیا ہوا، یہ قوم کے سامنے رکھنا ضروری ہے، یہ جھوٹا بیانیہ گھڑا گیا، کل آپ نے کیا کیا، یا تو آپ اس وقت درست تھے یا آج درست ہیں۔
بیرسٹر عقیل نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت اور اس کے اراکین پارلیمان نے اس (قرارداد) کی شدید مخالفت کی اور اب جھوٹا ڈھونگ اور ڈراما رچا رہے ہیں کہ ہمیں پتا ہی نہیں تھا کہ قرارداد پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے واضح کہا تھا کہ امریکا میں جو قرارداد منظور ہوئی ہے اس کے خلاف ہم ایک قرار داد لے کر آئیں گے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے لوگ اس پر تلے ہوئے ہیں کہ وہ ملک توڑنے کی باتیں کریں، وہ ملک کے خلاف پروپیگنڈا کریں، یہ کہاں کی پاکستانیت ہے۔ رہنما مسلم لیگ(ن)کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں اور امریکا ہمارا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، ہم ان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، کشمیر میں کئی دہائیوں سے جو ظلم ہو رہا ہے، امریکا نے تو اس پر کچھ نہیں کہا، لیکن آپ نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جو فلسطین میں ظلم ہو رہا ہے اس کو سپورٹ کر رہے ہیں اور اس پر چپ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا انسانی حقوق کا چیمپئین نہیں ہے اور ہمیں ہیومن رائٹس اور جمہوریت پر ڈکٹیشن نہیں چاہیے، امریکا کے 2020 کے انتخابات سامنے ہیں، ہماری پارلیمنٹ نے تو نہیں کہا کہ امریکا کے انتخابات پر امریکی عوام، کانگریس مین کو بہت زیادہ اعتراضات ہیں، یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ ہم کسی اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں۔ بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ ان (اپوزیشن) کا مکروہ اور ان کا اصل چہرہ اب عوام اور قوم کے سامنے ہے، کل انہوں نے کشمیری، فلسطینی اور پاکستانی خودمختاری کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد کی شدید مخالفت کی اور اب صرف ڈرامے بازی کر رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی