لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان کی 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستوں پر پراسکیوشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے عمران خان پر درج مقدمات اور الزامات کی تفصیلات اور پراسیکیوٹر جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی (آج) بدھ کو طلب کرلیا۔ جسٹس طارق سیلم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جسمانی ریمانڈ کے لیے فزیکلی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، اس بنیاد پر انسداد دہشت گردی عدالت کا جسمانی ریمانڈ غیر قانونی ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت بانی پی ٹی آئی کا جسمانی ریمانڈ غیر قانونی قرار دے، جس پر جسٹس انوار الحق پنوں نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے، تاکہ ملزم جج صاحب کے سامنے پیش ہوکر اپنی بات بیان کرسکے۔ وکیل عثمان ریاض گل نے جواب دیا کہ جی بالکل قانون بھی یہی کہتا ہے، قانون کے مطابق ملزم کی فزیکل حاضری عدالت میں لازمی ہے۔ درخواستوں میں مقف اپنایا گیا ہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کا جسمانی ریمانڈ حقائق کے منافی دیا۔ بعد ازاں، عدالت نے پراسکیوشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی