i پاکستان

آڈیو لیک کیس،ہائیکورٹ کے فیصلے معطل، سپریم کورٹ نے کارروائی سے روک دیاتازترین

August 19, 2024

سپریم کورٹ نے سابق خاتون اول بشری بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کے آڈیو لیکس کیس کے معاملے پر وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے معطل کردیئے اور عدالت کو مزید کارروائی کرنے سے روک دیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 25 جون کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ نے یہ تعین کیا ہے کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابھی تک یہ تعین نہیں ہوسکا، تفتیش جاری ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی سے اس ملک میں سچ تک کوئی نہیں پہنچنا چاہتا، سچ جاننے کے لیے انکوائری کمیشن بنا، اسے سپریم کورٹ سے سٹے دے دیا گیا، سپریم کورٹ میں آج تک دوبارہ آڈیو لیکس کیس مقرر ہی نہیں ہوا، پارلیمان نے سچ جاننے کی کوشش کی تو اسے بھی روک دیا گیا، نہ پارلیمان کو کام کرنے دیا جائے گا نہ عدالت کو تو سچ کیسے سامنے آئے گا؟ اس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے جن سے بات کی جا رہی ہو آڈیو انہوں نے لیک کی ہو، کیا اس پہلو کو دیکھا گیا ہے؟ آج کل تو ہر موبائل میں ریکارڈنگ سسٹم موجود ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے نجم ثاقب اور بشری بی بی کو نوٹسز جاری کردیئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ آڈیو لیکس سے متعلق کیس کی کارروائی آگے نہیں بڑھا سکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ کا 29 مئی اور 25 جون کا حکم اختیارات سے تجاوز ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس از خود نوٹس لینے کا اختیار نہیں۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی درخواست پر آڈیو لیکس کیس کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی