پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا اور عالمی دہشت گردی انڈیکس 2025 میں پاکستان دوسرے نمبر پر آ گیا۔انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس (آئی ای پی) کی جاری کردہ رپورٹ میں گزشتہ 17 سال کے دوران دہشت گردی کے رجحانات اور اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔2024 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔پاکستان میں 2023 میں 517 حملے رپورٹ ہوئے تھے، جو 2024 میں بڑھ کر 1,099 تک جا پہنچے، جو کہ گزشتہ 1 دہائی میں سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے، یہ پہلا موقع ہے جب دہشت گرد حملوں کی تعداد 1 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی ملک میں تیزی سے بڑھنے والی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم کے طور پر سامنے آئی ہے، جو 2024 میں پاکستان میں 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمے دار تھی۔گزشتہ سال ٹی ٹی پی نے 482 حملے کیے، جن میں 558 افراد جاں بحق ہوئے، جو 2023 کی 293 ہلاکتوں کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردوں کو سرحد پار محفوظ پناہ گاہیں مل گئی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان خصوصا خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں حملے تیزی سے بڑھے ہیں۔بلوچستان لبریشن آرمی(بی ایل اے) نے 2024 میں پاکستان کا سب سے مہلک حملہ کیا، کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خودکش دھماکے میں 25 افراد جاں بحق ہوئے۔بلوچ عسکریت پسند گروہوں کے حملے 116 سے بڑھ کر 504 ہو گئے، جبکہ ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بھی 4 گنا بڑھ کر 388 ہو گئی۔ان گروہوں نے حکومتی پالیسیوں، خاص طور پر سی پیک منصوبوں، کو نشانہ بنایا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔حکومتِ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن عزمِ استحکام شروع کر رکھا ہے، جس کا مقصد شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو روکنا اور سیکیورٹی کو مستحکم کرنا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی