اے این پی نے شخصی آزادی کے خلاف کسی بھی آئینی ترمیم کی مخالفت کا عندیہ دے دیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس پشاورمیں ہوا، مرکزی صدر ایمل ولی خان نے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر تفصیلی بحث ہوئی، تفصیلی مشاورت کے بعد مرکزی مشاورتی کمیٹی نے اہم فیصلے کئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم میں خیبر پختونخوا کے نام کو پختونخوا کردیا جائے، اگر ترمیم میں آئینی عہدیداروں کی مدت ملازمت میں توسیع ہوگی تو مخالفت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی ایسی کسی بھی آئینی ترمیم کی مخالفت کرے گی جو شخصی آزادی کے خلاف ہو، آئینی ترمیم کے ذریعے سیاسی کارکنان کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی تجویز مسترد کرتے ہیں، وفاقی آئینی عدالت کا قیام ہمارا دیرینہ مطالبہ رہا ہے، اے این پی کی مشاورتی کمیٹی آئینی ترامیم میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم میں عدالتی اصلاحات کی حمایت کرتے ہیں، پارلیمان کی بالادستی کیلئے عدالتی اصلاحات وقت کی ضرورت ہے، اے این پی کی مشاورتی کمیٹی اصلاحات نظریہ ضرورت کو مستقل طور پر بند کرنے میں مددگار ہوں گی۔ صدر اے این پی نے کہا کہ بنیادی حقوق اور جمہوری اصولوں کے خلاف کوئی بھی ترمیم قابل قبول نہیں، وفاق اور صوبائی خودمختاری کے خلاف کسی بھی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، ان آئینی ترامیم کی حمایت کریں گے جو 1973 کے آئین سے متصادم نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے این پی کی مشاورتی کمیٹی ایسی ترامیم کی بھرپور مخالفت کرے گی جو اٹھارہویں آئینی ترمیم کیلئے نقصان دہ ہو۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی