• Dublin, United States
  • |
  • May, 7th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

بی آر آئی کے تحت زرعی آلات اور ٹیکنالوجی تعاون میں اضافہتازترین

April 26, 2024

جی نان(شِنہوا) مصر کے نیشنل ریسرچ سنٹر کے زرعی انجینئرہانی مہنا زرعی انجینئرنگ کے شعبہ میں23 سال کا تجربہ رکھتے ہیں۔ 

   سینیگال اور ایتھوپیا جیسے افریقی ممالک کے درجنوں زرعی ماہرین کے ساتھ، مہنا2023 میں چین کے مشرقی صوبے شانڈونگ کے ڈونگ ینگ شہر پہنچے تھے جس  کے بعد وہ دریائے زرد  کے ڈیلٹا سے متعلق انٹیلیجنٹ ایگریکلچرل مشینری ایکوپمنٹ انڈسٹری ریسرچ اکیڈمی(وائی آرڈی آئی اے) کے  ڈپٹی چیف انجینئر بن گئے تھے۔ 

شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وہ عموماًصبح ساڑھے سات بجے اٹھنے کے بعد آفس آتے ہیں اورمونگ پھلی اور لہسن کے ہارویسٹر کی ڈیزائننگ کا کام شروع کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ مشینوں کو ڈیزائن کرنا ایک مشکل کام ہے لیکن وہ وائی آرڈی آئی اے کی چینی ٹیم کے تعاون اور مدد سے اس کام کو بخوبی انجام دے رہے ہیں۔

چینی ساتھیوں کی مدد سے مہنا نے کھاری الکلین زمین کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے زرعی آلات میں مطلوبہ ردوبدل کیا ہے۔

ورکشاپ میں گھاس کاٹنے والی نئی مشین دکھاتے وقت مہنا انتہائی پرجوش تھے،انہوں نے بتایا کہ کھاری اور الکلی مٹی میں نئی فصل کی کاشت کے لیے گھاس کاٹنے والی اس مشین میں زمین کی خصوصی ٹریٹمنٹ کی غرض سے تبدیلی کی گئی ہے۔

چین کے دریائے زرد کے ڈیلٹا میں شانڈونگ کے علاقے میں تقریباً 70لاکھ ایم یو (4لاکھ 67ہزارہیکٹر)کھاری الکلین زمین ہے، جب کہ مصر کا بیشتر علاقہ صحرائی ہے۔ 

 ایسی دونوں اقسام کی بنجر زمینوں پر بہتر زرعی پیداوارکے لیے جدید زرعی مشینری اور ٹیکنالوجیز کی ضرورت ہے۔ 

چین کی زرعی ترقی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، مہنا نے بتایا کہ کہ وہ گزشتہ دہائی کے دوران دس بار چین کا دورہ کرچکے ہیں، جس میں ملک بھر کے دیہی علاقوں میں تیزی سے جدت دیکھنے میں آئی ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ چین میں کئی ایک زرعی ٹیکنالوجیز کااستعمال کیاجارہاہے جن میں اے آئی انٹیلی جنس، سمارٹ ٹیکنالوجی اور بغیر ڈرائیورکے ٹریکٹرشامل ہیں جس سے زیادہ موثر طریقے سے فصلوں کی کاشت اور زیادہ پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ  یہ دنیا خصوصاً ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک نیا رجحان ہو گا، اس لیے ترقی پذیر ممالک  سمارٹ آبپاشی نظام اور سمارٹ فارم مشینری جیسی چینی مصنوعات کے لیے ایک نئی مارکیٹ ہیں۔ 

 ترقی پذیر ممالک کے درمیان تعاون کی اہمیت اور دنیا میں پائیدار زراعت کے لیے چینی ٹیکنالوجی کے استعمال کے مواقع کو اجاگر کرتے ہوئے، مہنا نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی)یکساں مفاد پر مبنی تعاون کے لیے ایک نیا موقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ ایک بہت بہترحکمت عملی ہے۔ یہ دوسرے ممالک میں عملی طور پر چینی ٹیکنالوجی کے لیے یکساں تعاون کی مثال اور ایک نیا ٹول ہو گا،مہنا کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم آنے والے سالوں میں مصر اور دیگر افریقی ممالک میں چینی زرعی مشینری سروس سٹیشن قائم کرنے کی خواہاں ہے۔

وائی آر ڈی  آئی اے  کے ڈپٹی ڈین تیان یو نے کہا کہ بی آر آئی زرعی انجینئرنگ کے شعبے میں چین اور دیگر ممالک کے درمیان تعاون اور تبادلوں کے لیے ایک پلیٹ فارم ہے جس سے بی آر آئی ممالک میں زرعی آلات اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں بہتری آئی ہے۔