i بین اقوامی

سمندر ہمیشہ سے نیلے نہیں تھے، زمین اربوں سال پہلے سبزدکھائی دیتی تھی، سائنسدانوں کا نئی تحقیق میں انکشافتازترین

April 14, 2025

ایک نئی سائنسی تحقیق نے دعوی کیا گیا ہے کہ کہ اربوں سال پہلے زمین نیلی نہیں، بلکہ سبز دکھائی دیتی تھی۔یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ آج سے تقریبا 2.4 ارب سال پہلے آرکین دور کے دوران زمین کے سمندر ہرے رنگ کی چمک رکھتے تھے۔ اس وقت زمینی ماحول میں آکسیجن موجود نہیں تھی اور سمندری فرش سے خارج ہونے والے آتش فشانی مادے سمندروں میں بڑی مقدار میں آئرن (لوہا )شامل کرتے تھے۔ قبل ازیں دنیا کے مشہور سائنسدان اور ٹی وی شو کوسموس کے میزبان کارل سیگن نے زمین کو پیل بلیو ڈاٹ(پھیکا نیلا نقطہ ) قرار دیا تھا جب وائجر1 خلائی جہاز نے زمین کی تصویر خلا سے لی تھی۔نئی تحقیق کے مطابق چونکہ اس وقت آکسیجن کی عدم موجودگی کی وجہ سے لوہے کی ایک خاص قسم فیروس آئرن پانی میں حل ہوکر موجود ہوتی تھی، جس نے پانی کے رنگ کو متاثر کیا۔ جب بعد میں آکسیجن پیدا کرنے والے خردبینی جاندار (cyanobacteria) نمودار ہوئے تو انہوں نے فوٹوسنتھیسس کے عمل سے آکسیجن پیدا کی۔ اس آکسیجن نے پانی میں موجود آئرن کو فیرک آئرن میں تبدیل کر دیا، جو کہ پانی میں حل نہیں ہو سکتا اور زنگ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔

یہ فیرک آئرن جب پانی میں تیرتا تھا تو وہ سرخ اور نیلی روشنی کو جذب کرتا تھا جبکہ سبز روشنی کو گزرنے دیتا تھا۔ اسی وجہ سے زمین کے سمندر اس وقت سبز رنگ کے دکھائی دیتے، اور اگر اس وقت کیمرے موجود ہوتے تو زمین خلا سے زمردی سبز نظر آتی۔ سائنسدانوں نے جدید جاندار سائانوبیکٹیریا کو جینیاتی طور پر اس طرح تبدیل کیا کہ وہ سبز روشنی جذب کرنے والے ایک خاص رنگ فائکوریتھروبیلن کو استعمال کریں۔ تجربے سے معلوم ہوا کہ یہ جاندار سبز روشنی میں بہتر طور پر نشوونما پاتے ہیں، جس سے یہ مفروضہ تقویت پکڑتا ہے کہ ماضی میں زمین کی فضا اور سمندری ماحول ایسی ہی روشنی کے لیے سازگار تھا۔تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ سمندر کی گہرائی میں پانچ سے بیس میٹر تک بھی لوہے کے ذرات سبز روشنی کو گزرنے دیتے تھے، جس سے پیل گرین ڈاٹ زمین کا تصور مضبوط ہوتا ہے۔ یہ تحقیق اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ اگر کائنات میں کوئی اور سیارہ خلا سے سبز نظر آئے، تو یہ اس بات کی علامت ہو سکتا ہے کہ وہاں زندگی نے ابتدائی مرحلے میں قدم رکھ لیا ہے، خاص طور پر وہ زندگی جو فوٹوسنتھیسس جیسے عمل سے توانائی حاصل کرتی ہو۔ماہرین کا کہنا ہے کہ، ہماری تحقیق ایک نئے رنگ میں زندگی کے آثار دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے،

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی