زیادہ تر سیاہ فام امریکیوں کا ماننا ہے کہ ان کے ساتھ باقاعدگی سے یا کبھی کبھار نسلی امتیاز کا سلوک کیا جاتا رہا ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کی طرف سے شائع ہونے والی اس تحقیق میں نسل اور سازشی عقائد کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔ یہ تحقیق کے سلسلے کی دوسری قسط ہے کہ سیاہ فام امریکی کامیابی اور ناکامی کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔یہ مطالعہ نسل پرستانہ سازشی تھیوریوں کو ایسے خیالات سے تعبیر کرتا ہے جو سیاہ فام امریکیوں کے "امریکی اداروں کے اقدامات" کے بارے میں ہو سکتے ہیں جو ضروری طور پر ادارے کے بیان کردہ اہداف کی نمائندگی نہیں کرتے۔تحقیق میں ان دعوں کی تصدیق کی گئی ہے کہ جس میں اس بارے میں سازشی نظریات شامل ہیں کہ بڑے ادارے کس طرح سیاہ فام امریکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں۔تحقیق کے مطابق دس میں سے آٹھ سے زیادہ سیاہ فام امریکیوں نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ سیاہ فاموں کو قید کیے جانے کا زیادہ امکان ہے کیونکہ جیلیں سیاہ فاموں کی قیمت پر پیسہ کمانا چاہتی ہیں۔سروے میں شامل دس میں سے چھ سیاہ فام بالغوں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک کا فوجداری نظام، معاشی نظام اور پولیسنگ جیسے ادارے سیاہ فاموں کی ترقی کو روکنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ سیاہ فام 2022میں سزا یافتہ ریاستی اور وفاقی قیدیوں میں سے 32فی صد کی نمائندگی کرتے ہیں حالانکہ وہ امریکہ کی کل آبادی کا صرف 12فی صد ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی