سعودی عرب کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے 47سالہ استاد کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تنقیدی پوسٹ کی بنیاد پر 20سال قید کی سزا سنادی،ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی اسپیشلائزڈ کریمنل کورٹ انسداد دہشت گردی ٹریبیونل نے 47سالہ اسعد الغامدی کو آن لائن پیغامات میں کئی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزا سنائی ہے،رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی سیکیورٹی فورسز نے اسعد الغامدی کو 20نومبر 2022کو جدہ کے قریب واقع الحمدانیہ میں واقع ان کے گھر پر رات کے وقت چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا تھا جبکہ ان کی اہلیہ اور بچوں نے ہیومن رائٹس واچ کو اس حوالے سے آگاہ کردیا تھا،سیکیورٹی فورسز نے الیکٹرونک ڈیوائسز قبضے میں لیں تھیں اور پورے گھر کی تلاشی لی تھی اور انہیں گرفتاری وجہ یا ان کے خلاف درج کسی مقدمے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا تھا،ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اسعد الغامدی کو 29مئی 2024کو سزا سنائی تھی،رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کے ایک بھائی محمد الغامدی کو بھی ایکس پر پوسٹس اور یوٹیوب میں جاری سرگرمیوں کی وجہ سے جولائی 2023میں سزائے موت سنائی گئی تھی، اسی طرح ان کے ایک اور بھائی سعودی حکومت پر تنقید کے لیے مشہور اسلامی اسکالر سعید بن نصیر الغامدی جلاوطن ہیں اور برطانیہ میں مقیم ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی