امریکہ کے شہر نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں ایک شخص نے عدالت کے باہر خود کو آگ لگا لی جہاں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مالی بدعنوانی کے کیس کی سماعت جاری تھی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس نے بتایا کہ اس شخص نے اپنے اوپر پیٹرول چھڑکا اور خود کو آگ لگادی۔ عدالت کے باہر خود سوزی کرنے والا شخص دم توڑ گیا اور اس کی شناخت 37 برس کے میکسویل آزاریلو کے نام سے کی گئی جس کا تعلق فلوریڈا سے ہے، تاہم خود سوزی کی کوشش کی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔ ایمرجنسی حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں عدالت کی سیکیورٹی سے مزاحمت نہیں کی گئی۔ حکام کے مطابق خود سوزی سے پہلے میکسویل ایک پلے کارڈ تھامے ہوئے تھا جس پر لکھا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر جو بائیڈن ہی کے ساتھ ہیں اور وہ دونوں مل کر فاشزم پھیلانا چاہتے ہیں، خود سوزی سے قبل میکسویل نے پمفلٹ بھی پھینکے تھے۔ حکام کا مزید کہنا تھا کہ خود سوزی کرنے والے شخص نے خود کو انویسٹی گیٹو ریسرچر قرار دیا تھا اور دعوی کیا کہ خودسوزی کا مقصد لوگوں کی توجہ دلانا ہے کہ امریکی شہری مطلق العنانیت کے متاثر ہیں اور امریکی حکومت بہت سے اتحادیوں کے ساتھ مل کر دنیا میں فاشزم پھیلانے والی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی