گزشتہ روز جاری ہونیوالی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا نے گزشتہ ایک سال کے دوران موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے شدید گرمی کے اوسطا 26اضافی دن برداشت کیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک رپورٹ گزشتہ روز جاری ہوئی جس میں بتایا گیا کہ گرمی موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔یہ رپورٹ ریڈ کراس ریڈ کریسنٹ کلائمیٹ سینٹر، ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نیٹ ورک اور غیر منافع بخش تحقیقی تنظیم کلائمیٹ سینٹرل نے شائع کی ہے۔رپورٹ میں دنیا بھر موسم کی شدت میں اضافے میں گلوبل وارمنگ کے کردار کی نشاندہی کی گئی ہے۔اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے 1991سے 2020کا دورانیہ استعمال کیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ اس مدت کے دوران ہر ملک کے لیے 10فیصد کے اندر کیا درجہ حرارت شمار ہوتا ہے۔بعدازاں انہوں نے 15مئی 2024تک گزشتہ 12ماہ کا جائزہ لیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اس مدت کے دوران درجہ حرارت پچھلے رینچ سے کتنا کم یا زیادہ رہا۔اس کے بعد انہوں نے اس دوران انتہائی گرم دنوں میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لیا، سائنسدانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ انسانوں کی وجہ سے ہی موسمیاتی تبدیلی میں اضافہ ہوا اور دنیا کے تقریبا تمام مقامات پر شدید گرمی میں اوسطا 26دن کا اضافہ ہوا۔یورپی یونین کے موسمیاتی مانیٹر کوپرنیکس کے مطابق، 2023گرم ترین سال تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 12مہینوں میں تقریبا 6.3ارب افراد (عالمی آبادی کا تقریبا 80فیصد)نے کم از کم 31شدید گرمی کے دنوں کا تجربہ کیا۔مجموعی طور پر، انٹارکٹیکا کے علاوہ ہر براعظم کے 90مختلف ممالک میں 76شدید گرمی کی لہریں ریکارڈ کی گئیں اور سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے 5لاطینی امریکہ میں تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی