مودی کا امریکہ میں ہندوتوا نظریہ کا پرچار، سکھ رہنمائوں نے آڑے ہاتھوں لیا۔بھارت میں آزادی کے 77برس بعد بھی متعدد علیحدگی پسند تحریکیں سرگرمِ عمل ہیں،بھارت نے آزادی کے وقت سکھوں کے 'خالصتان 'کے قیام جیسے بہت سے نام نہاد وعدے کیے،بھارت میں پچھلی کئی دہایئوں سے سکھوں کو ان کے بنیادی مذہبی ،سیاسی اور سماجی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے ،سکھوں کی تاریخ بھارتی مظالم سے بھری پڑی ہے،بھارتی حکومت کبھی گولڈن ٹیمپل جیسے سانحے کرواتی ہے توکبھی دوسرے ممالک میں تحریکِ خالصتان کے سکھ رہنمائوں کو قتل کرواتی ہے ،حال ہی میں مودی سرکار نے امریکہ میں اپنے دورے کے دوران ہندوتوا جیسے متشدد نظریات کو فروغ دیا،ہندوتوا نظریہ بھارت میں مذہبی ہم آہنگی ، سیکولرزم اور جمہوریت جیسے بنیادی ریاستوں ستونوں کو نگل رہا ہے۔نیویارک میں ہونیوالی مودی کی تقریر پرسکھ رہنما گرپت ونت سنگھ پنوں نے اپنا ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی اس تقریب کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کر رہے ہیں،وہ سب مودی کے ہندوتوا نظریے کے پیروکار ہیں،سکھ رہنماگرپت ونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ میرامودی کو مشورہ ہے کہ براہ کرم اپنے بھارتی نژاد امریکیوں کو واپس بھارت لے جائیں،انڈو امریکن ہندوتوا کے پیروکار، آپ امریکی آئین کے وفادار نہیں ہیں، اس لیے آپ سب کو اپنی پیاری مادر وطن ہندوستان واپس جانا چاہیے۔وزیر اعظم مودی کیخلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا رہی کیونکہ انہیں وزیر اعظم کے طور پر تحفظ حاصل ہے لیکن یاد رکھیں، یہ تحفظ عمر بھر نہیں رہے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی