اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کے دارالحکومت تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ائیر پورٹ سمیت شیراز اور کرج شہر میں فضائی حملے کئے ہیں ،اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ میزائل سازی کی تنصیبات، زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں ور دیگر اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ شام بھی اسرائیلی حملے کئے گئے ، دوسری جانب تہران نے حملے ناکام بنانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفاعی نظام نے میزائل اور ڈرونز ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے ، امریکہ نے ایران پر حملے کو تل ابیب کی اپنے دفاع کی مشق قرار دیدیااورکہا ہے کہ وہ ان حملوں میں ملوث نہیں تاہم اسرائیل کی سلامتی کیلئے اسکے ساتھ کھڑے ہیں ۔عالمی میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایرانی حملوں کے جواب میں کارروائی مکمل کرلی ہے، انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایران میں طے شدہ فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور اسرائیل کو درپیش فوری خطرات کو دور کر دیا گیا۔ترجمان اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ کئی عمارتوں میں آگ لگ گئی جن میں سے ایک عمارت سے 10افراد کونکال لیا گیا۔اسرائیل کے وزیر دفاع نے اس ہفتے کہا تھا کہ دشمنوں کو اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ ایران نے ان حملوں کے جواب میں حملے کیے تو جواب دیا جائے گا۔ اسرائیل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ایران میں فوجی اہداف پر حملے کیے ہیں۔اسرائیل کے تین اہم ٹیلی ویژن سٹیشنز نے ایران پر اسرائیلی حملوں کے دوسرے سلسلے کے خوالے سے خبر دی ہے۔اسرائیلی چینل 12 نے اشارہ کیا کہ اسرائیلی حملوں میں مشرقی تہران اور پاسدارانِ انقلاب کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔چینل 12 نے یہ بھی اطلاع دی کہ اسرائیلی فضائی حملوں کی پہلی لہر میں میزائل کی پیداوار اور فضائی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ فرانسیسی خبررساںادارے کیمطابق نئے دھماکوں کے بعد وسطی تہران میں آسمان پر مسلسل دھماکے اور روشنی دیکھی جاسکتی ہیں۔ایک اسرائیلی اہلکار نے امریکی سی بی ایس چینل کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ تہران کے وقت کے مطابق صبح پانچ بجے سے چند منٹ قبل تک اسرائیلی حملے جاری تھے۔
دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق دارالحکومت کے مغرب میں سات دھماکے سنے گئے جبکہ تہران کے خمینی ایئرپورٹ پر بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔ادھر شامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دمشق اور ہومز میں بھی کئی دھماکے سنے گئے ہیں جبکہ شامی فضائیہ میزائلوں کو ناکام بنانے میں مصروف عمل ہے اس کے علاوہ عراقی شہروں دیالہ اور صلاح الدین میں بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں پر ایرانی ائیر ڈیفنس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر تین حملے کیے گئے ۔اسرائیل نے تہران، خوزستان اور ایلام میں کئی فوجی مقامات پر حملے کیے، اسرائیل کے حملے فضائی دفاعی نظام کے ذریعے کامیابی سے ناکام بنائے گئے، صیہونی جارحیت کے نتیجے میں کئی مقامات پر محدود پیمانے پر نقصانات ہوئے۔ یہ ایرانی حکومت کی جانب سے مہینوں سے جاری حملوں کے جواب میں تھا۔شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے وہاں بھی بڑے پیمانے پر حملے کیے گئے ہیں۔شام کے صدر بشار الاسد اقتدار میں رہنے کے لیے طویل عرصے سے ایرانی فوجی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ایران کی فضائی دفاعی افواج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے تہران، خوزستان اور ایلام صوبوں میں اس کے اڈوں پر حملے کیے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حملوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا گیا ہے لیکن کچھ مقامات پر محدود نقصان ہوا ہے۔ایرانی حکام کے مطابق تہران میں دھماکے فضائی دفاعی نظام کی سرگرمیوں کے باعث ہیں، مہر آباد اور امام خمینی ایئرپورٹس پر صورتحال معمول کے مطابق ہے جبکہ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے تہران کے مغرب اور جنوب مغرب میں کئی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔ سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ زور دار دھماکوں کی آوازیں مقامی وقت کے مطابق رات 2 بجے سنی گئیں لیکن ابتدائی رپورٹس کے مطابق کوئی نقصان نہیں ہوا، مزید کہنا تھا کہ زندگی معمول کے مطابق جاری ہے ۔تسنیم خبر رساں ادارے نے کہا کہ اسلامی انقلابی گارڈ کے جن اڈوں پر حملہ کیا گیا وہاں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق تہران میں ایک شہری نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کو بتایا کم از کم 7 دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس نے قریبی علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے تہران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے حوالے سے بتایا کہ ایران کے دفاعی نظام نے میزائل اور ڈرونز ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے۔ ایران کی سول ایوی ایشن کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ تمام راستوں پر پروازیں تاحکم ثانی منسوخ کر دی گئی تھیں جو مختصر معطلی کے بعد پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ۔سرکاری ایرانی خبر رساں ایجنسی نے سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے ایک ترجمان کے حوالے سے کہا ہے ہفتے کو مقامی وقت کے مطابق صبح 9:00 بجے سے پروازیں معمول پر آ گئیں ایرانی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق تہران کسی بھی اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسرائیل کو اپنے حملوں پر متناسب ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ادھر ایران کی جانب سے اسرائیلی میزائل حملے ناکام بنانیکی ویڈیو بھی جاری کر دی گئی ہے۔واضح رہے کہ یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے لبنان میں اپنی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے صہیونی ریاست پر 200 بیلسٹک میزائل فائر کردیے تھے۔ دریں اثناء ایران پر حملوں کے بعد امریکی وزیر دفاع نے اسرائیلی ہم منصب سے رابطہ کیا اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے ساتھ کھڑے رہنے کا اعلان کیا، گفتگو کے دوران امریکی اور اسرائیلی وزیر دفاع کی ایران پر حملے سے متعلق تفصیلی گفتگو ہوئی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سویٹ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اپنے دفاع میں یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے کیے گئے حملوں کا جواب دیتے ہوئے ایرانی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا کا کوئی کردار نہیں ہے تاہم ایران پر اسرائیلی حملوں سے آگاہ ہیں اور صورتحال پر گہری نظر ہے ترجمان شان سیوٹ کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اپنے دفاعی مشق کے طور پر اور یکم اکتوبر کو ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں کے جواب میں ایرانی فوجی تنصیبات کے خلاف ٹارگٹڈ حملے کر رہا ہے۔
ایران پر حملوں سے پہلے امریکی صدربائیڈن کو ممکنہ کارروائی سے آگاہ کردیاگیا تھا۔واشنگٹن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے اسرائیلی حملوں کے بارے میں پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن اس میں امریکا ملوث نہیں ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ یکم اکتوبر کو تہران کے حملوں کے مقابلے میں اسرائیل کا ایران میں فوجی تنصیبات پر حملہ متناسب ردعمل تھا جس میں شہری آبادی کو نقصان کا خطرہ کم ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان اب براہ راست حملوں کا خاتمہ ہونا چاہیے جب کہ امریکا نے اپنے موقف سے اسرائیل کو بھی آگاہ کردیا ہے۔بائیڈن انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ ان حملوں کے جواب میں اگر ایران نے رد عمل دیا تو اس کے خطرناک نتائج ہوں گے جب کہ امریکا مخصوص اہداف سے آگاہ ہے۔ادھر پنٹاگون نے فوری طور پر کہا کہ اسے اسرائیل کی جانب سے پہلے ہی مطلع کر دیا گیا تھا اور اس کارروائی میں امریکہ کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ایک امریکی عہدے دار نے کہا ہے کہ ان اہداف میں توانائی کا بنیادی ڈھانچہ یا جوہری تنصیبات شامل نہیں ہیں اور یہ کہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ حملہ نہ کرے۔اب یہ ایرانی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح جواب دے۔ امریکہ نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف اسرائیل کے تازہ ترین حملوں کا جواب نہ دے۔امریکی انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ایران نے ایک بار پھر جواب دینے کا فیصلہ کیا تو ہم تیار رہیں گے اور ایک بار پھر ایران کے لیے اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ ایسا ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اسرائیل اور ایران کے درمیان براہ راست حملوں کے تبادلے کا اختتام ہونا چاہیے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن لبنان میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوششوں کی قیادت کرنے اور اسرائیل سے پکڑے گئے یرغمالیوں کی واپسی سمیت غزہ میں جنگ بندی کے حصول کی کوشش کرنے کے لیے تیار ہے۔ یاد رہے کہ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب چند روز قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ مزید کشیدگی سے گریز کرے کیونکہ واشنگٹن غزہ جنگ کے علاقائی نتائج کو محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی