بنگلادیش کی حکومت نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے سے متعلق عدالتی فیصلے کو باضابطہ طور پر قبول کر نے کا عندیہ دے دیا،غیر ملکی میڈیا کے مطابق دارالحکومت ڈھاکا سمیت دیگر شہروں میں دوسرے روز بھی حالات پرسکون رہے مگر ملک میں کرفیو برقرار ہے جب کہ انٹرنیٹ اور ٹیلی کام سروسز بدستور بند ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طلبہ نے حسینہ واجد حکومت کو پرتشدد کریک ڈاون پر معافی مانگنے اور یونیورسٹیاں دوبارہ کھولنے سمیت 8مطالبات پورے کرنے کیلیے 48گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ دوسری جانب بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک میں پرتشدد واقعات اور حالات خراب کرنے کا الزام اپنے مخالفین پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی کرفیو نہیں لگانا چاہتے تھے، ہمیں لوگوں کی حفاظت کے لیے کرفیو لگانے پر مجبور ہونا پڑا، جیسے ہی حالات معمول پر آئیں گے تو کرفیو اٹھا لیا جائیگا۔ یاد رہے کہ بنگلا دیش میں ایک ہفتے سے جاری مظاہروں میں 163افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے پر بھرتی سے متعلق ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد روک دیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی