گذشتہ سال عالمی سطح پر تنازعات میں ہلاک شدہ نابالغ افراد میں تقریبا 40فیصد تعداد غزہ کے بچوں کی ہے۔ یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کی ایک آئندہ رپورٹ کے ہیں جن کی اس نے تصدیق کی ہے۔سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے رپورٹ میں کہا کہ 2023میں 2,000سے زائد فلسطینی بچوں کے قتل سے کم عمر افراد کے خلاف تشدد "انتہائی سطح" تک پہنچ گیا۔ مذکورہ رپورٹ کا بلومبرگ نیوز نے جائزہ لیا اور اس ماہ کے آخر میں اسے عوامی سطح پر جاری کیا جائے گا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار میں صرف وہ اموات شامل ہیں جن کی اقوامِ متحدہ تصدیق کر سکی ہے جبکہ جنگ کے ابتدائی تین مہینوں میں فلسطینیوں کی ہزاروں اضافی ہلاکتوں کے بارے میں وہ بدستور تعین کر رہی ہے۔غزہ جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد کی وجہ سے لڑائی روکنے کی عالمی کوششوں کو تقویت ملی ہے جسے امریکہ، قطر اور مصر سمیت ثالثین حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ چونکہ لڑائی جاری ہے تو ہلاکتوں کی تفصیلات کی تصدیق مشکل ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنگ "بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ایک غیر معمولی سطح اور شدت ظاہر کرتی ہے جس میں دشمنی کی وجہ سے سنگین خلاف ورزیوں میں 155فیصد اضافہ ہوا ہے۔" اقوامِ متحدہ نے کہا، اسرائیلی فوج اور حماس کے عسکری ونگ دونوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی اسلامی جہاد بھی غزہ میں بچوں کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے۔
اقوامِ متحدہ نے نوٹ کیا کہ رپورٹ "بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے مکمل پیمانے کی نمائندگی نہیں کرتی لیکن اقوامِ متحدہ کے تصدیق شدہ رجحانات کی معلومات فراہم کرتی ہے۔" اطلاع کردہ خلاف ورزیوں کی جانچ پڑتال کے لیے اقوامِ متحدہ نگرانی اور رپورٹنگ کے ایک طریقہ کار پر انحصار کرتا ہے جس کے لیے مقامی نگرانوں سے دعوں کی آزادانہ تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔اقوامِ متحدہ کی سالانہ رپورٹ دنیا بھر میں تنازعات میں 18سال سے کم عمر افراد کے خلاف تشدد کے واقعات کا جائزہ لیتی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل اور حماس کو ان عناصر کی نام نہاد بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جو 20سال سے زائد عرصے میں بچوں کے حقوق کی "سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب" ہوئے ہیں۔ رپورٹ سلامتی کونسل میں پیش کر دی گئی ہے۔اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان جو اس تنظیم پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں، نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ رپورٹ میں اسرائیل کو شامل کرنا ایک "غیر اخلاقی فیصلہ" تھا۔اسرائیل نے اس فیصلے کے بارے میں اطلاع ملنے سے پہلے کے دنوں میں اظہار کیا تھا کہ وہ بچوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے اقوامِ متحدہ کے ساتھ تعاون کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ اقوامِ متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس معاملے کے بارے میں نجی گفتگو بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ تب سے اسرائیل اس معاملے پر خاموش ہے۔ اقوامِ متحدہ میں اسرائیلی مشن نے بدھ کو اس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی