حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے اب تک غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے 10 فوجیوں نے خودکشی کرلی۔ اسرائیلی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ خودکشی کرنے والے فوجیوں میں سے کچھ نے غزہ میں عین حماس سے جھڑپ کے دوران اپنے ہاتھوں اپنی جان لے لی۔ خودکشی کرنے والوں میں جوانوں کے ساتھ ساتھ افسران بھی شامل ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ نے فوجیوں کو ذہنی و نفسیاتی پر بری طرح متاثر کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق خاص طور پر تیس اور چالیس کی عمر کے فوجیوں میں خودکشی کا رجحان زیادہ ہے اور اسرائیلی فوج کیلیے یہ انتہائی غیر متوقع صورتحال ہے جس سے اسے پہلے کبھی واسطہ پیش نہیں آیا، تاہم اسرائیلی فوج تاحال خودکشی کرنے والوں کے نام یا تفصیلات بتانے سے گریزاں ہے۔ ہاریٹز نے اپنی رپورٹ میں ایک فوجی افسر کی خودکشی کے واقعے پر روشنی ڈالی جو آپریشن الاقصی طوفان کے آغاز کے دو ہفتے بعد اپنی کار میں مردہ ملا تھا، اور تحقیقات میں پتہ چلا کہ اس نے خود کو گولی مار لی تھی۔ اسرائیلی فوج کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ان خودکشیوں اور 7 اکتوبر کے واقعات کے درمیان اگرچہ کوئی باہمی تعلق نہیں ملا لیکن اہلخانہ افراد اور ساتھی فوجیوں نے یہی بتایا ہے کہ حماس کے حملے نے فوجیوں پر نفسیاتی اثرات مرتب کیے ہیں۔ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک فوج نے سرکاری طور پر 620 فوجیوں کو مردہ قرار دیا ہے۔ تاہم فوج کے ریکارڈ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کی اصل تعداد 637 ہے، اور یہ اضافی 17 فوجی وہ ہیں جو حادثات میں ہلاک ہوئے اور جنہوں نے خودکشیاں کیں لیکن انہیں سرکاری طور پر مردہ قرار نہیں دیا گیا۔ اسرائیلی فوج اہلکاروں کی خودکشیوں سے متعلق ڈیٹا کو چھپا رہی ہے اور اس سے پہلے بھی خودکشی کرنے والے فوجیوں کی تعداد کے اعداد و شمار جاری کرنے سے مسلسل انکار کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی