اسرائیل نے حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے بدلے میں غزہ پر حملہ روکنے سے انکار کردیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے قطر نے کہا ہے کہ اس نے فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت یعنی حماس کو امریکہ کی حمایت سے جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔آٹھ ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں اس وجہ سے ناکام ہو گئی ہیں کہ اسرائیل کا اعلان کردہ ہدف حماس کو ایک حکمران اور فوجی طاقت کے طور پر ختم کرنا ہے اور حماس نے بھی کوئی ایسا اشارہ نہیں کہ وہ پیچھے ہٹ جائے گی اور اسرائیل پر مزید حملہ نہیں کرے گی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ نے غزہ میں محاذ کا معائنہ کرنے کے لیے طیارے میں سوار ہونے کے بعد بیانات میں کہا کہ حماس کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات صرف بمباری اور گولہ باری جاری رکھتے ہوئے ہی ہوں گے۔حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ تحریک حماس جنگ کے مکمل خاتمے، غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی انخلا اور قیدیوں کے تبادلے پر مبنی کسی بھی جنگ بندی معاہدے پر سنجیدگی اور مثبت رویے کے ساتھ کام کرے گی۔قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کاکہنا تھا کہ جنگ بندی کی تجویز ہمیں لڑائی دوبارہ شروع کرنے سے نہیں روکتی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی