i بین اقوامی

افغانستان میں طالبان دور حکومت میں خواتین ذہنی مسائل کا شکارتازترین

July 23, 2024

افغانستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کے باعث خواتین کو ناقابل برداشت تکالیف کا سامنا ہے اور معاشی و انسانی بحران نے حالات کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے،تفصیلات کے مطابق 2012میں طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے خواتین پر روزمرہ امور میں متعدد معاشرتی، معاشی اور تعلیمی پابندیاں لگ چکی ہیں، طالبان حکومت کا تعلیم پر پابندیاں لگانا خواتین کو ان کی بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے،طالبان کے افغانستان میں خواتین پر لگائی جانے والی پابندیوں میں سب سے سنگین پابندی خواتین کو تعلیم سے روکنا ہے، طالبان نے لڑکیوں کے سکینڈری سکول بند کرتے ہوئے 10لاکھ سے زائد لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کردیا۔ طالبان حکومت نے لڑکیوں کی یونیورسٹی اور پیشہ ورانہ تعلیم پر قدغن لگا کر غیر اسلامی اور غیر شرعی قرار دیا۔یونیسیف کے مطابق لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے افغان معیشت کو گزشتہ ایک سال کے دوران 500ملین سے زائد امریکی ڈالرز کا نقصان ہوچکا۔ افغان میڈیا کے مطابق اسکول بند ہونے سے خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد بے روزگار ہو گئی کیونکہ ان اساتذہ کو صرف پرائمری سکولوں میں پڑھانے کی اجازت ہے۔خواتین اساتذہ کی 14ہزار سے زائد سرکاری ملازمتوں کے خاتمے کے باعث بہت سی خواتین کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، طالبان کی جانب سے خواتین کی ملازمتوں پر پابندی سے بہت سی خواتین اپنے خاندان کی کفالت کرنے سے محروم ہو گئی ہیں۔افغان میڈیا کے مطابق بڑھتی بے روزگاری کی شرح کے باعث خواتین کو شدید نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے، افغانستان میں انسانی حقوق، خاص طور پر خواتین کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھے جانے پر طالبان حکومت کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو افغان طالبان کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تاحیات پابندی عائد کرنے کے حوالے سے سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی