i پاکستان

صحیح سمت میں جا رہے ہیں، طویل سفر باقی ہے،محمداورنگزیبتازترین

November 06, 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں، طویل سفر باقی ہے، معاشی بہتری کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے کے لیے اقدامات جاری ہیں، معاشی اصلاحات جاری رکھیں گے، تساہل کی گنجائش نہیں،دوست ممالک پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کراچی میں دی فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ 6 ماہ میں انٹرنیشنل سطح کے ساتھ مقامی سطح پر کریڈٹ ریٹنگ پر بھی قیمتیں کم ہوئیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں، مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر سنگل ڈیجیٹ پر ہے، شرح سود 17.5 سے کم ہوکر 15 فیصد پر آگئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں اصلاحات کے اثرات نظر آرہے ہیں، حکومتی سطح پر اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے، ملک میں معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، یہ تمام مثبت اشاریے حکومت کی موثر پالیسیوں کے ثمرات ہیں، معاشی بہتری کے ثمرات کی عام آدمی تک منتقلی یقینی بنائی جا رہی ہے۔محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 2.5 فیصد کمی کی ہے، مالی سال کے اہداف کے حوالے سے چیزیں بہت بہتر ہورہی ہے، کراچی انٹربینک آفر ریٹ اس وقت 13 فیصد تک آگیا ہے، فوڈ انفلیشن میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کچھ فیصلے لیے ہیں، غیرملکی مہمانوں کے لیے ویزا سہولت آن لائن کررہے ہیں، پاکستان میں میکرواکنامک استحکام دیکھا جارہا ہے، پاکستان کے دہرے خسارے میں بہتری آرہی ہے، ملک کا مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکائونٹ بہتر حالت میں ہے، ملکی کرنسی کی قدر میں استحکام ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر آئی ہے۔کریڈٹ ریٹنگ کے مطابق رواں مالی سال کریڈٹ ریٹنگ میں مزید بہتری آئے گی، پالیسی ریٹ میں کمی سے پہلے ہی کائبورکم ہوگیا تھا، نجی شعبے کا اصل بنچ مارک کراچی انٹربینک آف ریٹ ہے، بینکس اب کم لاگت پر نجی شعبے کو قرض فراہم کرسکتے ہیں، ملک میں فوڈ انفلیشن بھی کم ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام مثبت اشاریے حکومت کی موثر پالیسیوں کے ثمرات ہیں، معاشی بہتری کے ثمرات کی عام آدمی تک منتقلی یقینی بنائی جا رہی ہے، اصلاحات کے ایجنڈا پر عمل پیرا ہیں، معیشت میں نجی شعبے کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا معاشی شعبوں سے حکومت کا نکل جانا ہی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو ملک کی قیادت اور اپنی کارکردگی بھی بہتر کرنا ہوگی، نجی شعبے کو کاروبار کو بڑھانے کے ساتھ اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہوگا، جہاں پر کوئی مسئلہ یا رکاوٹ ہو اس پر سخت فیصلہ کرتے ہیں، اقتصادی رابطہ کمیٹی میں چکن اور دالوں کی قیمت کا جائزہ لیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پنشن میں اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں پیغام مل رہا ہے کہ معیشت پر کام جاری رکھیں، ہمارے پاس تساہل کی گئی گنجائش نہیں ہے، ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں ہے، معاشی اصلاحات کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ معیشت کے جن شعبے سے حکومت نکل جائے تو وہ حکومت کے حق میں بہتر ہے، چاول کی فصل سے حکومت کی عدم موجودگی کے باعث نمو ہوئی، چاول کی برآمدات بڑھ کر 4 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی، جس چیز سے حکومت نکل جائے اس میں بہتری ہے، چاول اور مکئی سے حکومت نکل گئی ہے، پنجاب حکومت کا گندم کی سپورٹ پرائس مقرر نہ کرنے کا فیصلہ درست اقدام ہے۔محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تحقیق میں حکومت کو بھول جائیں اس حوالے سے نجی شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا، حکومت کے کتنے تحقیقاتی ادارے ہیں، اگر وہ تحقیق کررہے ہوتے تو زراعت کہاں سے کہاں پہنچ جاتی ہے، نجی شعبے کو تحقیق کے لئے حکومت اپنی سپورٹ فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کا ٹیکس ریونیو 9.4 ٹریلین ہے۔ اور ملک کا 9 ٹریلین زیر گردش کرنسی ہے۔ جس اس کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے تو مسائل ہونگے، اگر ٹیکس ریو نیو اس مرتبہ نہ بڑھا سکے تو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس بڑھے گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی