فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر کیس کی سماعت میں جسٹس جمال مندوخیل نے گزشتہ روز دئیے گئے اپنے ریمارکس پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ بات عام تاثرمیں کی تھی اور کہا تھا 8ججز کے فیصلے کو دو لوگ کھڑے ہوکرکہتے ہیں غلط ہے۔سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جہاں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دئیے۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس جمال مندوخیل نے کل دیے جانے والے ریمارکس پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کل خبر چلی میں نے کہا 8 ججز کے فیصلے کو 2 ججز غلط کہہ دیتے ہیں، خبر پر بہت سے ریٹائرڈ ججز نے مجھ سے رابطہ کیا، میڈیا کی پرواہ نہیں لیکن درستگی ضروری ہے، بات عام تاثرمیں کی تھی اور کہا تھا کہ 8ججز کیفیصلیکو 2 لوگ کھڑے ہوکرکہتے ہیں غلط ہے۔ وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا آرٹیکل 175 کے تحت عدالتی نظام میں ذکر نہیں، فوجی عدالتیں الگ قانون کے تحت بنتی ہیں جو تسلیم شدہ ہے۔اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل 175 کے تحت بننے والی عدالتوں کے اختیارات وسیع ہوتے ہیں، مخصوص قانون کے تحت بننیوالی عدالت کادائرہ اختیار محدود ہوتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی