i پاکستان

سندھ میں گندم کاشت کاروں کی تصدیق کیلئے ویری فکیشن سروے کا آغازتازترین

December 03, 2025

سندھ حکومت نے گندم کے کاشت کاروں کی تصدیق کیلئے ویریفکیشن سروے شروع کیا ہے ۔اس ضمن میں محکمہ زراعت حکومت سندھ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا۔نوٹیفیکیشن کے مطابق سندھ ویٹ گروورز سپورٹ پروگرام 2025 کے تحت گندم کاشتکاروں کی تصدیق کے لئیویری فکیشن سروے کا آغاز بدھ 3 دسمبر سے صوبے بھر میں کر دیا گیا ہے۔سرکاری اعلامیے کے مطابق سروے ٹیمیں مختلف اضلاع میں پہنچ کر کسانوں کے فراہم کردہ اعداد و شمار، کاشت شدہ رقبے اور زرعی سرگرمیوں کا موقع پر جائزہ لے رہی ہیں، جب کہ بعض اضلاع میں ٹیموں نے ابتدائی ڈیٹا اکھٹا کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ اس بار سروے گزشتہ سالوں کے مقابلے میں زیادہ منظم، موثر اور تیز رفتار بنانے کیلئے اضافی عملہ بھی تعینات کیا گیا ہے تاکہ کسی ضلع یا تعلقے میں تاخیر نہ ہو۔محکمہ زراعت کے مطابق اس عمل کا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ صوبے بھر کے اصل اور فعال گندم کاشت کاروں کی نشان دہی ہو سکے اور سبسڈی یا حکومتی مراعات صرف ان ہی افراد تک پہنچیں جو واقعی گندم کی کاشت کرتے ہیں۔محکمہ زراعت نے بتایا کہ متعدد علاقوں میں جعلی کلیمز سامنے آنے کے بعد اس سال ویری فکیشن سسٹم کو سخت کیا گیا ہے اور پہلی مرتبہ ایسا ڈیجیٹل فارم متعارف کرایا جا رہا ہے جس میں موقع پر حاصل ہونے والی معلومات فوری طور پر مرکزی سرور میں منتقل ہو جائیں گی، جس سے ڈیٹا میں ہیرا پھیری کا امکان بھی ختم ہو جائے گا۔سروے ٹیمیں گندم کی زیرِ کاشت زمین کا براہ راست معائنہ کر رہی ہیں، ڈی اے پی کھاد کی خریداری کی انوائس چیک کی جا رہی ہے، کسان کے شناختی اور زرعی ریکارڈ کی جانچ کی جا رہی ہے

جب کہ کئی مقامات پر سروے ٹیموں کو مقامی زراعت افسران کی معاونت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ محکمہ زراعت کے مطابق بعض علاقوں میں کسانوں کی بڑی تعداد فارموں کے ریکارڈ کی درستگی کے لیے خود بھی رابطہ کر رہی ہے جس سے سروے کے عمل میں مزید آسانی پیدا ہو رہی ہے۔کسانوں سے کہا گیا ہے کہ سروے ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور مطلوبہ دستاویزات جیسے ڈی اے پی انوائس، شناختی کارڈ، زمین کا ریکارڈ یا کاشت کا ثبوت اپنے پاس رکھیں تاکہ موقع پر تصدیق کے وقت کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے۔ اعلامیے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ غلط معلومات فراہم کرنے یا سروے عملے کے ساتھ تعاون نہ کرنے کی صورت میں نہ صرف سبسڈی کلیم مسترد ہو سکتا ہے بلکہ آئندہ کے کسی بھی حکومتی زرعی پروگرام میں نام شامل کرنے میں بھی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔محکمہ زراعت نے مزید کہا ہے کہ اس مرتبہ سروے کے دوران کاشت شدہ رقبے کے ساتھ پانی کی دستیابی، بیج کے معیار اور زرعی سرگرمیوں کے دیگر پہلوں کا بھی ریکارڈ رکھا جا رہا ہے تاکہ آئندہ سال کے لیے صوبائی سطح پر بہتر منصوبہ بندی کی جا سکے۔ حکومت سندھ کے مطابق شفافیت، درست ڈیٹا اور اصل کاشتکار تک رسائی اس پروگرام کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے تمام اضلاع کے افسران کو واضح ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔کاشت کاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی رہنمائی یا رابطے کے لیے سندھ ویٹ گروورز سپورٹ پروگرام 2025 کی ہیلپ لائن 0311-1646111 پر رابطہ کریں یا قریبی ایگری کلچر ایکسٹینشن آفس جا کر معلومات حاصل کریں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی