سندھ ہائی کورٹ نے کیالیکٹرک کی درخواست پرایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی سے جواب طلب کرلیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک، سوئی سدرن گیس کمپنی کے مابین واجبات کی ادائیگی کے معاملے پر گیس کی سپلائی میں کمی کے خلاف کے الیکٹرک کی درخواست پرسماعت ہوئی۔ وکیل کے الیکٹرک نے دلائل دیے کہ کراچی کا ہرشہری بلز میں اضافے کی شکایات کر رہا ہے۔ ہمیں عدالتی حکم کے باوجود قدرتی گیس نہیں دی جا رہی۔ قدرتی گیس نہ ملنے پرمتبادل ذرائع کے اخراجات 8 گناہ ہیں۔ کے الیکٹرک کے وکیل نے مقف اپنایا کہ کراچی کا ہر شہری فیول ایڈجسمنٹ سے متاثر ہو رہا ہے۔ ہمارے علاوہ باقی انڈسٹریز کو گیس دی جا رہی ہے۔ وکیل نے مقف پیش کیا کہ ایم ڈی ایس ایس جی سی عمران منیر کے خلاف توہین عدالت کارروائی کی جائے۔ وکیل ایس ایس جی سی نے جواب دیا کہ عمران منیر ملک سے باہر ہیں جس پرعدالت نے کہا کہ ایم ڈی سے کہیں جواب جمع کرائیں۔ عدالت نے وکیل ایس ایس جی سی کو تنبیہ کی کہ اگرجواب جمع نہ کرایا تو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے۔ سندھ ہائی کورٹ نے سماعت 8 ستمبر کے لیے ملتوی کرتے ہوئے حکم امتناعی میں بھی توسیع کردی۔ عدالت ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی عمران منیر کو توہین نوٹس جاری کر چکی ہے۔ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ عدالت نے 13 جون 2018 کو ایس ایس جی سی کو گیس کی کمی سے روکا۔ عدالت نے معمول کے مطابق گیس کی سپلائی جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ کے الیکٹرکا یہبھی کہنا تھا کہ حکم امتناعی کے باوجود گیس کی سپلائی میں کمی کی گئی۔ گیس کی کمی سے بجلی کی پیداوارمتاثرہو رہی ہے۔ ایم ڈی ایس ایس جی سی کے خلاف توہین عدالت کارروائی کی جائے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی