اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری کاشف حسین کے مبینہ اغوا کے مقدمے میں سیکریٹری وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی جی ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس کو معاملے کی انکوائری کے لیے افسر تعینات کرنے کی ہدایت کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری کاشف حسین کے مبینہ اغوا کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، جسٹس طارق محمود جہاںگیری نے تحریری حکمنامہ جاری کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی جی ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس کو معاملے کی انکوائری کے لیے افسر تعینات کرنے کی ہدایت کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ انکوائری کے بعد ڈی جی ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس عدالت میں رپورٹ جمع کروائیں، سی سی ٹی وی کا جائزہ لیکر رپورٹ دیں کہ مبینہ مغوی ائیرپورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد روانہ ہوا یاکسی دوسری ایجنسی نے حراست میں لیا۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ وزارت دفاع اور ڈی جی ایئر پورٹ سیکورٹی فورس 10 دن میں رپورٹ جمع کروائیں۔حکم کے مطابق عدالتی حکم ایف آئی اے نے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی، جس میں ایف آئی اے نے کہا کہ شہری کاشف حسین نے عراق سے اوور سٹے کے بعد ایمرجنسی پاسپورٹ پر اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈ کیا ، 30 دسمبر 2024 کو رات 12:34 پر کاشف حسین کی ایمیگریشن کی گئی، ابتدائی انکوائری کے بعد کاشف حسین کو ایف آئی اے کائونٹر سے جانے کی اجازت دے دی گئی۔عدالت میں جمع رپورٹ کے مطابق کاشف حسین ایف آئی اے کی حراست میں نہیں نہ ہی حراست درکار ہے، ایف آئی اے نے ایمیگریشن کرنے کے بعد جانے کی اجازت دے دی تھی۔کیس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی گئی ۔ شہری کاشف کی اہلیہ نے شوہر کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی