سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف از خود نوٹس پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد پولیس نے صحافیوں کے مقدمات سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حیدر وحید سے بھی ہم نے جواب طلب کیا تھا جس پر وکیل حیدر وحید نے بتایا کہ میں نے بیان حلفی کے ساتھ جواب جمع کرا دیا ہے۔ چیف جسٹس نے حیدر وحید سے استفسار کیا کہ پر اسرار بات کا پتا چلا کہ کس کے کہنے پر درخواست دائر کی گئی؟ وکیل حیدر وحید نے بتایا کہ میں نے جواب میں سب کچھ لکھ دیا ہے۔ اس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے صحافیوں کے وکیل صلاح الدین سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے حیدر وحید کا جواب پڑھا ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ابھی تک مجھے حیدر وحید کے جواب کی کاپی نہیں ملی۔ چیف جسٹس نے وکیل صلاح الدین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے آپ کو حیدر وحید کے جواب میں دلچسپی ہی نہیں ہے۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شریعت اپیلٹ بنچ ہونے کے باعث اس کیس کی سماعت ممکن نہیں۔ عدالت نے گزشتہ حکمنامے پر عملدرآمد کیلئے متعلقہ حکام کو ایک اور موقع دیتے ہوئے وقت کی قلت کے باعث سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی