ریٹائرڈ ملازم کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کیخلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے نادرا حکام کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ نادرا والوں کی غلطی کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے، نادرا والے خود لوگوں کے ریکارڈ میں ردوبدل کردیتے ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ ان کی غلطی کی وجہ سے لاکھوں لوگ پریشان ہیں۔ جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں، 12 لاکھ پاسپورٹ سعودی عرب سے واپس بھیجے گئے ہیں، کوئی ہے دیکھنے والا؟ ریکارڈ میں ردوبدل میں نادرا کے ڈائریکٹرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر تک ملوث ہوتے ہیں، کسی کی فیملی ٹری میں دوسرے خاندان کا بندہ کیسے شامل ہوسکتا ہے؟ جب تک نادرا افسران کی مرضی شامل نہ ہو غلط کام ہوہی نہیں سکتا۔ عدالت نے 15 روز میں نادرا حکام کو شہری محمد حسن کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔ وکیل درکواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار ریلوے سے ریٹائرڈ ملازم ہے وہ پاکستانی ہے اس کے علاوہ اور کیا ثبوت چاہیے؟ 2021 میں شناختی بلاک کردیا گیا تھا، 2022 میں شناختی کارڈر دوبارہ بلاک کردیا گیا، نادرا کی طرف سے کہا جارہاہے درخواست گزار کی فیملی ٹری میں چھ افراد شامل ہیں، درخواست گزار فیملی ٹری میں شامل افراد کو نہیں جانتا ،حلف نامہ جمع کراچکا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ شناختی کارڈر بلاک ہونے سے پنشن روک دی گئی ہے،شناختی کارڈر ان بلاک کرنے کا حکم دیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی