حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہمارے جواب سے پہلے ہی ذہن بنا لیا ہے کہ کمیشن نہیں بننا، ہم نے مذاکرات ختم نہیں کئے، جب ایک طرف سے ختم ہو گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں، کیا ہم اس کمرے میں بیٹھ کر دیواروں سے بات کریں؟۔۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن ا عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں صبر اور تحمل کی ضرورت ہوتی ہے، مسئلہ یہ ہے مذاکرات کے سلیقے اور قرینے کبھی ان کے نصاب کا حصہ نہیں رہے، یہ بچوں کا کھیل تھوڑی ہے آپ ایک دن کہتے ہیں بات نہیں کرتے، دوسرے دن کوئی اور بیان دیتے ہیں۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ معاملہ یہ ہے جیل کا پھاٹک کھلتا ہے اور کوئی صاحب اچانک اعلان کر دیتے ہیں مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کی مذاکراتی کمیٹی کو پتا ہی نہیں ہوتا، یہ بچوں کا کھیل نہیں، یہ اگر مگر سے نکلیں، جو طے ہوا تھا 28 تاریخ کو بیٹھیں، تو آئیں بیٹھیں اور ہمیں سنیں۔
حکومتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ بیرسٹر گوہر مذاکراتی کمیٹی کے ممبر نہیں، وہ اپنی کمیٹی سے کہیں کہ جو وعدہ کیا تھا اس کے مطابق اجلاس میں جا کر بیٹھیں ، آئیں اور ہمارا جواب سنیں، ہم ان کے اِس کھیل کا حصہ نہیں بن سکتے جس میں کوئی یقین نہیں ہے، سڑک پر کھڑے ہوکر نہیں کہا جاسکتا کہ مذاکرات ختم ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر مگر سے نکلیں 7دنوں کی بات ہوئی تھی اس پر آئیں، آپ 28 جنوری کو ہمارے ساتھ بیٹھیں، کمیشن بننا ہے یا نہیں ہمارے ساتھ بیٹھ کر جواب سنیں،پی ٹی آئی والے ہمارا جواب لینا نہیں چاہتے، ہم نے پی ٹی آئی والو ں کی ڈیمانڈ پر جواب تیار کرنا ہے، پی ٹی آئی والوں نے ہمارے جواب کیلئے پہلے سے ہی ذہن بنالیا ہے، ہمیں تو ابھی خود نہیں پتہ جواب میں کیا لکھنا ہے۔پیکا ایکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ پیکا ایکٹ پر وزیراطلاعات بات کررہے ہیں، ورکنگ جرنلسٹس کو اعتماد میں لیا جائے گا، محنت اور کوشش کرکے اس مقام تک پہنچنے والوں کے حق پر ضرب نہیں لگ سکتی، جو لوگ ورکنگ جرنلسٹ کا لبادہ پہن رہے ہیں وہ صحافی نہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی