سینیئرسیاستدان و سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاہے کہ واحدٹرمپ ہی ہے جو اس بدمعاش نیتن یاہو کو لگام ڈال سکتا ہے کیونکہ ٹرمپ ہی اسے فیس سیونگ دے رہے ہیں۔ ایک انٹرویو میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ غزہ جنگ کو دو سال مکمل ہو گئے ،نیتن یاہو نے جنگ کے آغاز پر اعلان کیا تھا کہ وہ حماس کو ختم کر دے گا، مگر آج حالات یہ ہیں کہ وہ اسی حماس سے مذاکرات کر رہا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہو جاتی ہے تو نسل کشی اور قبضے کی پالیسی کا خاتمہ ممکن ہوگا، اور غزہ کے بھوکے پیاسے فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ مغربی ممالک کے عوام بڑی تعداد میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لئے سڑکوں پر نکلے ہیں اور اب مغربی دنیا میں اسرائیل کی حمایت مخالفت میں تبدیل ہو رہی ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے حماس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ آج بھی قائم و دائم ہے، فلسطینی ریاست کے قیام سے امن ممکن ہے، مسلم ممالک بھرپور مدد کریں گے، غزہ میں اسلامی ممالک کی افواج کی تعیناتی اہم ہے اس سے فائدہ ہوگا ، غزہ میں اسلامی ممالک کی افواج اپنے فلسطینی بھائیوں کی حفاظت کرے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، وہ ماضی میں بھی کئی معاہدے توڑ چکے ہیں، نیتن یاہو کو اگر کوئی قابو میں رکھ سکتا ہے تو وہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ ہیں، کیونکہ ٹرمپ کے بغیر نیتن یاہو کچھ نہیں، اور آج بھی ٹرمپ ہی اسے فیس سیونگ دے رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی