حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اعجازالحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جو مطالبات ہونگے ہوسکتا ہے ان پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دستخط بھی کرائے جائیں، مثبت انداز میں مذاکرات ہوں تو نتیجہ نکل ہی آتا ہے۔۔ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں طرف سے بمباری بند ہونی چاہیے، مذاکرات سنجیدہ ماحول میں ہونے چاہیئں، تب ہی مثبت نتیجہ نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ایسے مطالبات سامنے رکھیں جو پورے نہ ہوسکیں تو ٹھیک نہیں اس سے عوام میں تاثر جائیگا کہ کون مذاکرات چاہ رہا ہے اور کون خراب کررہا ہے۔اعجازالحق نے کہا کہ تحریری مطالبات سامنے آئیں تو پیچھے نہیں ہٹا جاسکتا اور پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ مطالبات تحریری طور پر دیے جائیں گے جو کہ ایک اچھی چیز ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے کبھی مطالبات سامنے نہیں آتے، حکومت نے دیکھنا ہے پی ٹی آئی کے مطالبات کیا ہیں، ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے مقدمات کو ختم کرنا حکومت کا اختیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں کا الزام ہے حکومتی کمیٹی بااختیار نہیں ہے تو اگر حکومتی کمیٹی کے پاس اختیار نہیں تو پی ٹی آئی کمیٹی کے پاس بھی تو اختیار نہیں ہے۔اعجازالحق نے مزید کہا کہ جو بھی مطالبات سامنے آئیں گے پھر حکومت سے اختیارات لئے جائینگے اور پی ٹی آئی کی جانب سے جو مطالبات ہونگے ہوسکتا ہے ان پر بانی پی ٹی آئی کے دستخط بھی کرائے جائیں۔اعجازالحق نے مزید کہا کہ دونوں جانب سے نرم رویہ رکھا جائیگا تو بات چیت آگے بڑھے گی، ایک دو دن تاخیر ہونے پر پریس کانفرنس کرنے کا مقصد سنجیدہ نہ ہونا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے بے مقصد پریس کانفرنس کی ہے، پی ٹی آئی رہنمائوں کو انتظار کرنا چاہیے، بانی سے ملاقات میں ہفتہ بھی لگ سکتا تھا انہیں سمجھنا ہوگا کہ گاڑی کہیں جا نہیں رہی ہے اسٹیشن پر ہی کھڑی ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی