سندھ ہائیکورٹ میںمجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ میں سینئر وکیل کی جانب سے اسے چیلنج کیا گیا تھا۔مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست وکیل ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ نے دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے، درخواست کا مقصد آئین کے تحفظ کیلیے قانونی سوال اٹھانا ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم اختیارات کی تقسیم، عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے، اس سے آئینی عدالت اور سپریم کورٹ میں ججز تقرری پر پارلیمان و انتظامیہ کا عمل دخل بڑھایا گیا، صدر مملکت کا استثنی بادشاہی مراعات کے مترادف ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی اور اسلامی و جمہوری اصولوں کے خلاف قرار دیا جائے اور اس کو کالعدم قرار دیا جائے۔واضح رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں سینئر وکیل علی طاہر نے استدعا کی تھی کہ اس سے عدالتی نظام مفلوج اور عدالتیں غیر موثر ہوجائیں گی ۔اس میں ستدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے دائرہ اختیار کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور مجوزہ ترمیم کے خلاف آئینی تشریح فراہم کی جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی