لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو لاہور میں 14 اگست کو جلسے کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر ڈپٹی کمشنر لاہور کو جلسے کی جگہ کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے پی ٹی آئی کو لاہور میں جلسہ کی اجازت نہ ملنے کیخلاف شہری اکمل خان کی درخواست پر سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مجھے یہ ہدایات ہیں کہ 24، 25 اور 26 اگست کو چہلم ہے، چہلم کی وجہ سے سکیورٹی کی سخت صورتحال رہے گی، اس کے بعد یہ درخواست دے دیں، ہم سکیورٹی کی صورتحال کو دیکھ کر آرڈر کر دیں گے، پی ٹی آئی والے 27 کے بعد درخواست دے دیں، ہم ایجنسیوں کی رپورٹ کے بعد فیصلہ کر دیں گے۔ اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ 26 کے بعد کوئی تاریخ دے دیں، ہم 27 تاریخ کیلئے بیان حلفی دے دیتے ہیں، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ 26 اگست کے بعد درخواست دے دیں، ہم جلسہ کرنے کی جگہ بتا دیں گے۔ بعد ازاں جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ آپ ڈپٹی کمشنر لاہور کو کہہ سکتے ہیں کہ وہ عدالت کے سامنے پیش ہوں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ جی ہو سکتا ہے، عدالت حکم کرے، ڈپٹی کمشنر کو آنا ہوگا۔
اس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ یہ 26 کے بعد کسی بھی تاریخ کیلئے درخواست دے دیں، عدالت نے کہا کہ یہ بات اگر ڈپٹی کمشنر لاہور کے سامنے ہو جائے تو بہتر ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو طلب کرتے ہوئے سماعت 11 بجے تک ملتوی کر دی۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ڈی سی لاہور رافعہ حیدر عدالتی حکم پر لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئیں۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کیلئے کون سی تاریخ دے سکتے ہیں؟ پی ٹی آئی والے 27 اگست کو جلسے کی استدعا کر رہے ہیں، ڈی سی لاہور رافعہ حیدر نے بتایا کہ پی ٹی آئی 27 اگست سے 2 ستمبر تک جلسے کیلئے درخواست دیں، ہم ایک ہفتے میں ان کی درخواست پر فیصلہ کر دیں گے۔ عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے انہیں مینار پاکستان میں جلسے کی اجازت دی جائے جس پر ڈپٹی کمشنر لاہور کا کہنا تھا کہ مینار پاکستان میں جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ جسٹس علی باقر نے کہا کہ جلسے کیلئے کوئی متبادل جگہ بتا دیں جس پر رافعہ حیدر نے کہا کہ میں اس حوالے سے معلومات حاصل کر کے بتا دوں گی۔ عدالت نے ڈی سی لاہور کو جلسے کی جگہ کا تعین کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 16 اگست تک ملتوی کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی