کیڈٹ کالج پلندری کے اساتذہ اور دیگر ملازمین کا تنخواہوں میں حکومتی اضافہ اور دیگر الاونسز نہ دینے کے ساتھ دیگر بے ضابطگیوں کے خلاف شدید احتجاج ۔ ملازمین اور انتظامیہ ایک دوسرے کے سامنے آنے کے ڈر سے کالج دو ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق ملازمین اور انتظامیہ میں عرصہ سے تنخواہوں ، الاونسز اور دیگر بے ضابطگیوں پر شدید کشیدگی پائی جارہی ہے۔ اساتذہ کرام کا موقف ہے کہ جب بھی حکومت کی طرف سے تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا انہیں اس کی بروقت ادائیگی نہیں کی گئی حالانکہ وہ کالج 24/7 اپنی خدمات سر انجام دیتے ہیں ۔اکثر سال کے اختتام پر اضافہ دیا جاتا ہے ۔ یہی حشر سالانہ ترقی کا کیا جاتا ہے ۔بسا اوقات یہ دورانیہ 2 سال تک بڑھ جاتا ہے ۔ جب بھی انتظامیہ سے معاملہ یکسو کرنے کی درخواست کی جاتی ہے تو فنڈز کی کمی کا بہانہ تراشا جاتا ہے حالانکہ انتظامیہ کو اپنی شاہ خرچیوں کے لیے کبھی فنڈز کی کمی کا مسئلہ درپیش نہیں آیا ۔دیگر ملازمین نے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے کسی بھی ملازم کی 8 گھنٹے کام کی کم از کم ماہانہ اجرت 38 ہزار مقرر کی ہے ۔ جبکہ کیڈٹ کالج پلندری میں 12 ، 12 گھنٹے کام کروا کر صرف 12 ہزار سے 20 ہزار دی جاتی ہے ۔ جبکہ دیگر کسی قسم کی کوئی سہولت انہیں میسر نہیں ۔ اساتذہ اور دیگر ملازمین نے متعدد بار زبانی و تحریری پرنسپل کی توجہ اس طرف مبذول کرائی تو انہوں نے طفل تسلیوں کے سوا کچھ نہ کیا ۔ دو ہفتے قبل ملازمین نے ہڑتال کا اعلان کیا تو پرنسپل نے انہیں تسلی کہ وہ یکم ستمبر 2024 تک معاملہ ضرور حل کریں گے بصورت دیگر پرنسپل بھی اس ہڑتال میں شامل ہوں گے تاکہ حکومت پر دبا بڑھایا جا سکے ۔ مگر اب پرنسپل دھمکیوں پر اتر آئے ہیں ۔ ادھر اچانک کالج بند ہونے کے باعث طلبہ اور والدین انتہائی پریشان ہیں کہ بارشوں کے اس موسم میں جہاں لینڈ سلائیڈنگ کا شدید خطرہ ہر وقت رہتا ہے وہ اپنے معصوم بچوں کو کیسے گھر لے جائیں ؟ انہوں نے حکومت پر واضح کیا کہ اگر ان کے معصوم بچوں کو کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار پرنسپل کیڈٹ کالج پلندری ہو گا ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی