قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت مہنگائی کو زمین سے 40 ہزار فٹ بلندی پر لے گئی ہے اور غلط معاشی اعداد و شمار پیش کر رہی ہے،مہنگائی میں کمی کا دعوی کرنے والے کس جہاں میں رہتے ہیں؟ جبکہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ لشکر کشی چھوڑ کر پارلیمان میں آنے کو ترجیح دینے پر عمر ایوب کو سراہتا ہوں،اپوزیشن کا پارلیمنٹ کے فلور پر آکر بات شروع کرنا قابل تحسین اقدام ہے۔بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ افراط زر نیچے نہیں آ رہی ہے، مہنگائی میں کمی کا دعوی کرنے والے کس جہاں میں رہتے ہیں؟ چیلنج کرتا ہوں افراد زر کم نہیں بلکہ زیادہ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے حکومت کسی قسم کے عملی اقدامات نہیں کر رہی ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آ رہی جبکہ حکومت غیر ملکی دوروں کے باوجود سرمایہ کاری لانے میں ناکام ہے، قانون کی حکمرانی نہ ہونے تک معیشت بہتر نہیں ہو سکتی۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکیاں ملتی ہیں، ڈی چوک پر پرامن مظاہرین پر گولیاں چلائی گئی ہیں اور بانی پی ٹی آئی کو غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ لشکر کشی چھوڑ کر پارلیمان میں آنے کو ترجیح دینے پر عمر ایوب کو سراہتا ہوں،اپوزیشن کا پارلیمنٹ کے فلور پر آکر بات شروع کرنا قابل تحسین اقدام ہے۔سینیٹرا عظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کو ایوان میں خوش آمدید کرتے ہوئے کہاکہ اچھا ہوا کہ انہوں پارلیمانی جمہوریت کے حسن میں اضافہ کرتے ہوئے لشکر کشی چھوڑ کر پارلیمان میں آنے کو ترجیح دی اور یہاں پر بات کرنا شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں مینڈیٹ بھی اسی چیز کا دیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کی بات سنیں اور سمجھائیں، یہاں بات زیادہ بہتر طریقے سے پہنچتی ہے کیونکہ باہر تو دونوں طرف سے غلیلیں چل رہی ہوتی ہیں اور بہت کچھ ہورہا ہوتا ہے اور یہاں ہم منطق سے بات کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ شاید نیت دنوں کی یہی ہوتی ہے کہ پاکستان آگے بڑھے، پاکستان کے عوام کا بھلا ہو، پاکستان ترقی کرے، خوشحالی میں جائے اور اس میں ظاہر ہے کبھی اختلاف ہوتا ہے اور کبھی اتفاق ہوجاتا ہے، میری یہ دعا ہے کہ زیادہ باتوں پر اتفاق ہوا کرے۔وزیر قانون نے اپوزیشن لیڈر کی تصحیح کرتے ہوئے کہاکہ مہنگائی اور دیگر انڈیکس حکومتی فریم ورک میں تیار نہیں ہوتے، آپ ہی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر اسٹیٹ بینک کو ری اسٹرکچر کیا اور مکمل خودمختاری دے دی، اب یہ ساری چیزیں اسی فریم ورک کے تحت ہوئی ہیں اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح نیچے آ گئی ہے اور ایک ہندسے میں آئی ہے تو شرح سود بھی آج 23 فیصد سے 15 فیصد پر آگئی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مزید نیچے آئے گا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا پارلیمنٹ کے فلور پر آکر بات شروع کرنا قابل تحسین اقدام ہے، اسی سے چیزیں آگے بڑھیں گی اور پاکستان کے عوام کو بہتری نظر آئے گی۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی