چین کے تعاون سے پاکستان کی موبائل فون انڈسٹری ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچ گئی ، پاکستان میں فروخت ہونے والے تمام موبائل فونز میں سے تقریبا 95 فیصد " میڈ ان پاکستان" ہیں،چینی سرمایہ کاروں متبادل مزید مینوفیکچرنگ بیس کی تلاش شروع کر دی ،کستان چینی مینوفیکچررز کا مرکز بن سکتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی 2020 (ایم ڈی ایم پی 2020) کے اجرا کے بعد سے پاکستان کی اپنی مقامی موبائل فون مینوفیکچرنگ انڈسٹری نمایاں طور پر ترقی کر رہی ہے۔ جولائی 2020 کے بعد سے، مقامی طور پر اسمبل / تیار کردہ موبائل فونز شیئر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اور ملک میں فروخت ہونے والے موبائل فونز کی اکثریت اب " میڈ ان پاکستان " ہے۔ پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایم پی ایم اے) کے وائس چیئرمین عامر اللہ والا نے گوادر پرو انٹرویو میں بتایا کہ مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز شیئرر تیزی سے بڑھا ہے اور اس وقت پاکستان میں فروخت ہونے والے تمام موبائل فونز میں سے تقریبا 95 فیصد " میڈ ان پاکستان" ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر عالمی بڑے برانڈز جیسے شیاومی، اوپو، سام سنگ، زیڈ ٹی ای، ویوو، ٹیکنو، انفینکس، آئی ٹیل، نوکیا، ریئل می وغیرہ پاکستان میں تیار کیے جا رہے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اللہ والا نے کہا درآمد سے مقامی پیداوار میں اس تبدیلی کی وجہ مکمل موبائل فونز اور ان کے پرزوں/اجزا کے درمیان ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں 15 فیصد کا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم انڈسٹری پریشان ہے کہ یہ فرق اب 10 فیصد سے بھی کم ہے جس کی وجہ سے اس سال مکمل موبائل فونز کی درآمد میں اضافہ ہونا شروع ہوجائے گا۔ ایم ڈی ایم پی 2020 کے مطابق چینی سرمایہ کاروں متبادل مزید مینوفیکچرنگ بیس کی تلاش شروع کر دی اگر کم از کم پانچ سال تک ایک پرکشش پالیسی اور پیش گوئی کو یقینی بنایا جائے تو پاکستان چینی مینوفیکچررز کا مرکز بن سکتا ہے۔ لہذا ایم ڈی ایم پی پالیسی مقامی سرمایہ کاری ، مشترکہ منصوبوں ، شراکت داری اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنے جیسے اہداف کے ساتھ تصور کی گئی تھی۔
اس کا مقصد متعدد براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا کرنا اور صارفین کے لئے قیمتوں کو کم کرنا تھا۔ گوادر پرو کے مطابق عامر اللہ والا نے کہا گزشتہ چار سالوں میں مجموعی طور پر 40000 براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں، اور "صنعت موبائل فون کی برآمد کے لئے چینی موبائل فون صنعت کو پاکستان منتقل کرنے کے امکانات کی طرف دیکھ رہی ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2024 کی پہلی ششماہی میں پاکستان نے مقامی سطح پر مجموعی طور پر 17.34 ملین موبائل فون سیٹ اسمبل اور تیار کیے جبکہ اسی عرصے کے دوران ملک نے صرف 0.84 ملین اسمارٹ فونز درآمد کیے۔ گوادر پرو کے مطابق پی ٹی اے کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں تیار ہونے والے ایک کروڑ 73 لاکھ 40 ہزار موبائل فونز میں سے ایک کروڑ 11 لاکھ 50 ہزار اسمارٹ فونز جبکہ 61 لاکھ 90 ہزار سیکنڈ جنریشن موبائل (ٹو جی)/جی ایس ایم فونز تھے۔ گوادر پرو کے مطابق اعداد و شمار 2023 میں جی ایس ایم فونز سے اسمارٹ فونز کی طرف ایک اہم تبدیلی کو اجاگر کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں 2023 میں پاکستان نے مقامی سطح پرپر مجموعی طور پر 21.8 ملین فون تیار یا اسمبل کیے جن میں 13 ملین 2 جی فون ز اور 6.19 ملین اسمارٹ فونز شامل تھے۔ صرف 2024 کے پہلے چھ ماہ میں ملک نے 11.15 ملین اسمارٹ فونز تیار کیے، جو پچھلے سال کی مجموعی اسمارٹ فون ز کی پیداوار سے تقریبا دوگنا ہے۔گوادر پرو کے مطابق چینی کمپنیاں پاکستان میں موبائل فون مینوفیکچرنگ کے شعبے کی قیادت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جنوری سے جون 2024 تک متعدد چینی برانڈز نے مارکیٹ کی قیادت کی۔ انفینکس نے 2.49 ملین اسمارٹ فونز، ٹیکنو نے 1.89 ملین فونز، آئی ٹیل نے 1.83 ملین فونز، وی جی او ٹیل نے 1.80 ملین فونز، ویوو 1.68 ملین فونز، ریڈمی (شیامی) نے 1.59 ملین فونز اور رئیلمی نے 1 ملین فونز تیار کیے۔ فن لینڈ کے نوکیا نے 0.81 ملین فون ز اسمبل کیے جبکہ چینی برانڈز اوپو اور جی فائیو نے بالترتیب 0.61 ملین اور 0.56 ملین فون تیار کیے اور ٹاپ فون پروڈیوسرز میں نویں اور دسویں نمبر پر رہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی