چین اور پاکستان کے درمیان مرچ تعاون سے کاشتکاروں کی آمدنی دگنی ہو گئی، اس منصوبے سے پاکستان کے صوبہ سندھ اور پنجاب کے دیہی علاقوں میں خاص طور پر خواتین کے لیے ہزاروں زرعی ملازمتیں پیدا ہوئیں ،سی پیک منصوبے کے تحت ریڈ چلی کنٹریکٹ فارمنگ نے مقامی مارکیٹ کو مستحکم کیا ۔گوادر پرو کے مطابق چینی کمپنی ایل ٹی ای سی کے تعاون سے پنجاب کے اضلاع لودھراں اور لیہ کے مرچ کے کاشتکار وں آمدنی دوگنی ہو گئی ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )منصوبے کے تحت ریڈ چلی کنٹریکٹ فارمنگ نے مقامی مارکیٹ کو بھی مستحکم کیا ہے کیونکہ یہ کسانوں کو یقینی آمدنی فراہم کرتا ہے۔ مزید برآں، اس تعاون نے پاکستان کے صوبہ سندھ اور پنجاب کے دیہی علاقوں میں خاص طور پر خواتین کے لیے ہزاروں زرعی ملازمتیں پیدا کی ہیں ۔ یو اے ایف (زرعی یونیورسٹی، فیصل آباد) کے گریجویٹ ارشاد حسین نے گوادر پرو کو بتایا کہ انہوں نے 2017 میں مرچ کاشت کر نا شروع کی تھیں۔ حسین نے کہا تاہم میں 2023 میں چینی کمپنی کے ساتھ تعاون کرنے سے پہلے پیداواری لاگت کو پورا کرنے سے بھی قاصر تھا۔ حسین کو ایل ٹی ای سی کے ساتھ 100 ایکڑ زمین کا ٹھیکہ ملا تھا، لیکن انہوں نے چین-پاکستان سرخ مرچ منصوبے کے بعد مقامی مارکیٹ کی بہتر طلب کی وجہ سے 115 ایکڑ پر سرخ مرچ کاشت کی ۔
گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ چینی سرخ اور ہری مرچ کے بیجوں سے نہ صرف زیادہ پیداوار حاصل کی بلکہ ان کے شاندار معیار کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں بھی زیادہ قیمتیں حاصل کیں۔حسین نے کہا کہ یہ کسانوں کے لئے ایک نعمت ہے کیونکہ ان کی آمدنی دوگنی ہوگئی ہے۔گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا خود ایک کسان ہونے کے ناطے میں نے چینی ماہرین سے بہت کچھ سیکھا ہے، لہذا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ عام کسانوں کو اس چینی تعاون سے کتنا فائدہ ہوا ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق ملک مسعود الحق نے 2023 میں ایل ٹی ای سی کے لیے 25 ایکڑ زمین پر کاشت کاری کی تھی۔ اس سال انہوں نے لودھراں، پنجاب میں 85 ایکڑ زمین پر سرخ مرچ کی کاشت کی ہے اور اگلے سال اس فارم کو 100 ایکڑ تک بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا میرے رشتہ دار اور دیگر دیہاتی بھی مستقبل میں ایل ٹی ای سی کے ساتھ شراکت داری پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے چینی سرخ اور سبز مرچ کے بیجوں کے معیار کی بھی تعریف کی ۔ گوادر پرو کے مطابق پنجاب کے شہر لیہ میں سرخ مرچ کے کاشتکار شیر افغان خان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے 14 ایکڑ کے کھیت میں 200 خواتین کو ملازمت دی ۔ انہوں نے کہا ایک ہزار ایکڑ یا اس سے زیادہ کے بڑے کاشتکاروں نے ہزاروں مقامی عورتوں کو روزگار فراہم کیا ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی