حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان تحریری معاہدے کے باوجود بلوچستان کے مختلف شہروں میں دھرنے بدستور جاری ہیں، گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا میرین ڈرائیو پر جاری ہے۔ دھرنے کے باعث اہم شاہراہوں سے رکاوٹیں بھی نہیں ہٹائی گئیں جبکہ راستے بند ہونے کے باعث کوئٹہ شہر میں پٹرول کی قلت پیدا ہوگئی اور علاقے میں پی ٹی سی ایل، موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سروسز متاثر ہوگئیں۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے گرفتار کارکنان کو بھی رہا کردیا ہے، ایف آئی آربھی ختم کردی گئی ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی معاہدے کے مطابق شاہراہوں سے رکاوٹیں ہٹائے۔ دوسری جانب وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیااللہ لانگو کا کہنا تھا کہ دھرنے کو پر امن طور پر ختم کرانا چاہتے ہیں، حکومت نے وہ مطالبات بھی تسلیم کیے جو ماننے والے نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان تحریری معاہدہ ہونے کے باوجود دھرنا ختم نہیں کیا گیا، بلوچستان اور گوادر کے عوام سے اپیل ہے کہ صوبے کو مزید اندھیروں میں نہ دھکیلیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی