حکومت کی جانب سے بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام سے متعلق قانون سازی سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔اس ضمن میں وزارت داخلہ کی جانب سے بیرون ملک جا کر بھیک مانگنے کے واقعات کے معاملے پر سینیٹ میں بھکاریوں کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل پیش کر دیا گیا۔وزارت داخلہ کی جانب سے انسداد انسانی اسمگلنگ سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا گیا جس میں منظم بھیک مانگنے کی تعریف بیان کی گئی ہے۔ترمیمی بل کے مطابق منظم بھیک مانگنے کا مطلب فراڈ، زور زبردستی سے بھیک منگوانے یا خیرات لینا ہے، اس کے علاوہ دھوکہ دہی، زبردستی، ورغلا کر یا لالچ دے کر خیرات لینا بھی بھیک کے زمرے میں آتا ہے، منظم بھیک مانگنا۔بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ کسی عوامی مقام پر خیرات مانگنا یا وصول کرنا بھی بھیک کہلاتا ہے، قسمت کا حال بتا کر، کرتب دکھا کر بھیک مانگنا بھی منظم بھیک مانگنا ہے، منظم بھیک مانگنے سے مراد بہانے سے اشیا فروخت کرنا بھی ہے۔وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کیے گئے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ گاڑیوں کی کھڑکیوں پر دستک دینا، زبردستی گاڑیوں کے شیشے صاف کرنا بھی منظم بھیک ہے، روزگار کے بغیر گھومتے رہنا اور تاثر دینا کہ گزارا بھیک پر ہے
یہ بھی منظم بھیک ہے، منظم بھیک مانگنے سے مراد کسی نجی احاطے میں داخل ہو کر بھیک مانگنا اور خیرات لینا ہے۔ بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی زخم، چوٹ، بیماری، معذوری یا نقص کو دکھا کر بھیک حاصل کرنا بھی منظم بھیک ہے، خود کو بطور نمائش استعمال ہونے دینا کہ بھیک یا خیرات لینے میں سہولت ہو، یہ بیی منظم بھیک ہے۔ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ منظم بھیک مانگنے، اس کے لیے بھرتی کرنے، پناہ دینے یا منتقلی پر7 سال تک قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔وزارت داخلہ کے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سفارتی مشنز نے بھیک مانگنے والوں کا زکر کیا ہے، کچھ پاکستانی حج، عمرہ، زیارت یا ذاتی دوروں میں بھیک مانگنے لگتے ہیں، ان ممالک نے زور دیا ہے کہ ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔بل کے مطابق ملوث ایجنٹ اور گینگ آسانی سے قانونی کارروائی سے بچ جاتے ہیں، بچنے کی وجہ بھیک مانگنا قانون میں جرم نہیں ہے جو ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں ہو، مسئلے کی حساسیت کے پیش نظر بھیک مانگنے کو جرم قرار دینا ضروری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی