بائیو میٹرک ویری فکیشن سسٹم کے ذریعے غیر قانونی طور پر سم ایکٹیویشن اور بینک اکانٹس سے فراڈ بے نقاب ہوگیا ۔ این سی سی آئی اے نے جعلی اور ڈپلیکیٹ سم ایکٹیویشن گینگ گرفتار کرلیا۔نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے غیر قانونی طریقوں سے ڈوپلیکیٹ سمز نکلوا کر متعدد بینک صارفین کو قیمتی سرمائے سے محروم کرنے والا گینگ پکڑلیا۔ این سی سی آئی اے نے مختلف پہلووں سے تحقیقات تیزکردیں۔ملزمان عثمان، نیئر اور ریاض نادرا لنک ایم بی وی ایس سسٹم استعمال کر کے شہریوں کی جعلی سمز جاری کرتے تھے۔ ڈپلیکیٹ سم کے ذریعے شہریوں کے بینک اکانٹس سے رقوم ٹرانسفر کی جاتی تھیں۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے گینگ سے سم ڈیوائسز سمیت مشتبہ ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔سائبر ایکسپرٹ کے مطابق بینکس کو نیا اور جدید سسٹم استعمال کرنے کی ضرورت ہے، گوگل یا مائیکروسافٹ لیول پر عالمی سطح کو استعمال کیا جانا چاہیے۔ بینک عام طور پر مقامی سطح پر تیار سافٹ ویئر استعمال کرتے ہیں۔سائبر ایکسپرٹس نے تجویز دی ہے کہ بینک کے ڈیٹا سنٹرز کو مقامی کی بجائے گلوبل سافٹ ویئرز کے ذریعے محفوظ بنایا جاسکتا ہے جبکہ بینک فراڈ متاثرین کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی صورت حال کے باوجود ذاتی ڈیٹا کسی سے شیئر نہ کیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی