ایف بی آر افسران کی شہ خرچیاں جاری ، پٹرول اور گاڑیوں کی مرمت پر بغیر اجازت 21 کروڑ روپے پھونک دیئے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے سال 2021-22 اور 2022-23 کے ایف بی آرآڈٹ اعتراضات میں اہم انکشاف سامنے آئیں ہیں۔آڈیٹر جنرل رپورٹ کے مطابق دو سال میں گاڑیوں کے تیل اور مرمت کیلئے خرچ کی جانے والی رقم کی منظوری نہیں لی گئی، آڈیٹر جنرل نے ایف بی آر کو ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کی، تاہم ایف بی آر نے ذمہ داروں کا تعین نہیں کیا، جبکہ 54 فیلڈ دفاتر میں 258 اس نوعیت کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان میں بتایا گیا کہ لاگ بک میں درج کیے بغیر پٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی مرمت پر اخراجات کیے، گاڑیوں کا اِستعمال بھی مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر کیا گیا، جبکہ ایف بی آر نے جواب دیا تھا کہ ریکارڈ اور منظوریاں موجود ہیں۔رپورٹ کے مطابق محکمانہ اکانٹس کمیٹی کے اجلاس میں مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہیں گیا، اس طرح کے آڈٹ اعتراضات 2018-19 اور 2019-20 میں بھی سامنے آئے ہیں، جبکہ گزشتہ آڈٹ اعتراضات بھی 37 کروڑ روپے سے زیادہ تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی