i پاکستان

26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت، لائیو سٹریمنگ کی استدعا منظور،سماعت آج صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتویتازترین

October 07, 2025

سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آٹھ رکنی آئینی بنچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی جس میں لائیو سٹریمنگ کی درخواست منظور کر لی گئی، اب اس کیس کی سماعت براہ راست دکھائی جائے گی۔سماعت کے آغاز پر مصطفی نواز کھوکھر کے وکیل شاہد جمیل روسٹرم پر آئے اور مقف اختیار کیا کہ فل کورٹ کی تشکیل کے حوالے سے ان کی درخواست پر اعتراضات لگائے گئے ہیں، جن کے خلاف چیمبر اپیل دائر کی جا چکی ہے، استدعا ہے چیمبر اپیل پر پہلے فیصلہ کیا جائے۔شاہد جمیل نے مزید کہا کہ ہماری درخواست پر بھی بنچ کی تشکیل کے حوالے سے اعتراضات ہیں، لہذا اسے دیگر درخواستوں کے ساتھ سنا جائے، مشاورت کے بعد بنچ نے درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کردی۔بعد ازاں جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ حسین احمد روسٹرم پر آئے اور عدالت سے لائیو سٹریمنگ کی اجازت دینے کی درخواست کی۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ دونوں درخواستوں پر نوٹس جاری ہو چکے ہیں اور ہم نے ترتیب یہ رکھی ہے کہ اگر بنچ پر اعتراض لگے تو دوسرا بنچ ان اعتراضات کو سنے گا اور اگر اعتراض نہ ہو تو یہی بنچ لائیو سٹریمنگ کی درخواست پر سماعت کرے گا۔

جسٹس امین الدین خان نے مزید کہا کہ پہلے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق درخواست پر فیصلہ ہونے دیں، لائیو سٹریمنگ کے معاملے کو بعد میں دیکھیں گے۔اس موقع پر خواجہ حسین احمد نے کہا کہ پوری قوم دیکھنا چاہتی ہے کہ عدالت میں کیا ہو رہا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارا المیہ ہے کہ ہم ہر چیز کا غلط استعمال کرتیہیں، ہم نے لائیو سٹریمنگ سے لوگوں کو تعلیم دینا چاہی، لیکن ہم لائیو سٹریمنگ سے ایکسپوز ہوگئے۔اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان روسٹرم پرآگئے، جسٹس عائشہ ملک نے پوچھا کہ لائیو سٹریمنگ سے متعلق آپ کا کیا موقف ہے؟ ہونا چاہئے یا نہیں ؟ حکومت کا لائیو سٹریمنگ سے متعلق کیا موقف ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر عامر رحمان نے کہا کہ لائیو سٹریمنگ ایڈمنسٹریٹیو سائڈ پر ہوتا یے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یعنی بنچ جو فیصلہ کرلے اس پر راضی ہیں۔بعدازاں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آٹھ رکنی بنچ نے لائیو سٹریمنگ کی درخواست منظور کر لی اور سماعت آج ( بدھ ) ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی