i معیشت

ترسیلات زر میں اضافہ پاکستان میں سرمایہ کاری اور ترقی کو فروغ دیتا ہےتازترین

March 09, 2024

کارکنوں کی ترسیلات زر میں اضافے نے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت بخشی ہے بلکہ سرمایہ کاری کی لہر کو جنم دیا ہے، جس سے معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں،اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، جنوری 2024 میں ترسیلات زر 2.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔یہ ڈیٹا ماہ بہ ماہ کی بنیاد پر 0.6 فیصد اضافہ اور سال بہ سال 26.2 فیصد کے اس سے بھی زیادہ قابل ذکر اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ مالی سال 2024 کے پہلے سات مہینوں کے دوران ترسیلات زر کی مجموعی آمد 15.8 بلین ڈالر ہے۔ رقوم کی یہ آمد ملکی سرمایہ کاری اور ملک میں مجموعی خوشحالی کا ایک اہم محرک ثابت ہو رہی ہے۔جنوری 2024 کے دوران ترسیلات زر کی آمد میں اہم شراکت داروں میں سعودی عرب شامل تھا، جس کی ترسیلات کل 587.3 ملین ڈالر تھیں، اس کے بعد متحدہ عرب امارات، 407.6 ملین ڈالر تھے۔ برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ نے بھی بالترتیب362.1 ملین اور 283.4 ملین کا تعاون کرتے ہوئے اہم کردار ادا کیا۔سٹیٹ بینک کے ماہر اقتصادیات شاہد جاوید نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہاکہ "ان ترسیلات زر کا مثبت اثر ملکی سرمایہ کاری کی بڑھتی ہوئی سطح پر ظاہر ہوتا ہے۔ کاروباری افراد اور کاروبار موجودہ منصوبوں کو بڑھانے اور نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے اس سرمایہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو نمایاں طور پر فائدہ ہوتا ہے، جس میں فنانسنگ تک رسائی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں اور معاشی تنوع ہوتا ہے۔جاوید نے اقتصادی نقطہ نظر کے بارے میں امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا،کہ مزدوروں کی ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافے نے نہ صرف ہمارے بیرونی کھاتوں کو مستحکم کیا ہے بلکہ ایک مضبوط گھریلو سرمایہ کاری کی راہ بھی ہموار کی ہے۔ وطن کی خوشحالی میں یہ تعاون لچک اور عزم کی گواہی دیتا ہے۔حکومت نے ملک کی معاشی ترقی میں ترسیلات زر کے اہم کردار کو تسلیم کیا ہے اور ان کی آمد کو مزید سہل بنانے کے لیے پالیسیاں نافذ کی ہیں۔ روشن ڈیجیٹل اکانٹ جیسے اقدامات اور ترسیلات زر کے عمل کو آسان بنانے کی کوششوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کو بھیجنے کی ترغیب دی ہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ترسیلات زر میں یہ مثبت رجحان اور ملکی سرمایہ کاری پر اس کے اثرات آنے والے سالوں میں بھی جاری رہیں گے۔ جیسا کہ حکومت کاروبار نواز پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے اور ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنا رہی ہے، پاکستان اپنی بیرون ملک مقیم افرادی قوت کی خاطر خواہ شراکت سے پیش کیے گئے معاشی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی