ہری پور چیمبر آف کامرس کے سرپرست اعلیٰ خرم شیخ نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش خطرات میں سب سے بڑے خطرے کو توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی، سیلاب، خشک سالی، کرپشن، عدم استحکام، توانائی بحران، ڈوبتی ہوئی معیشت، پانی کی کمی، مافیا راج اور دیگر خطرات درپیش ہیں تاہم ایک بڑا خطرہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ہے جس کو توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔پاکستان آبادی کی لحاظ سے دنیا کا پانچواں پڑا ملک بن چکا ہے اور اسکی معیشت و انفراسٹرکچر اتنی بڑی آبادی کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہے۔ خرم شیخ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ 1950 میں پاکستان کی آبادی تین کروڑ چالیس لاکھ تھی جو اب چوبیس کروڑ سے بڑھ گئی ہے اور اگلے ستائیس سال میں یہ چالیس کروڑ سے زیادہ ہو جائے گی جس کے لئے صحت تعلیم اورروزگار کا بندوبست کرنا ناممکن ہو گا۔ پاکستان میں شرح نمو کبھی بڑھتی اور کبھی گھٹتی ہے مگر آباد ی میں اضافہ کی شرح بڑھتی ہی رہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت تقریباً چالیس فیصد آباد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے ، پانچ سال سے کم عمر بچوں میں سے چوالیس فیصد کم غذا ملنے کی وجہ سے کمزور ہیں جبکہ زچہ و بچہ کی اموات کے ریکارڈ بھی قائم ہو رہے ہیں۔ ملک میں فی ایکڑ پیداوار تشویشناک حد تک کم ہے جبکہ موسمی اثرات سے اہم فصلوں کی تباہی معمول بن چکی ہے۔ ان حالات میںآبادی پر قابو پانے کے لئے بنائے گئے محکمے فعال ہونے کے بجائے بدترین گورننس کا شکار ہیں اور مرکز اور صوبوں کے مابین اس سلسلہ میں اختیارات کی تقسیم واضع نہیں ہے جو اس قوم پر آٹھارویں ترمیم کاایک اور احسان ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر نوجوانوں کی صحت تعلیم اور ہنر سکھانے پر توجہ نہ دی گئی اور آبادی بڑھنے کی رفتار کم نہ کی گئی تو ملک میں کروڑوں نوجوان منفی راستے اختیار کر لیں گے جو معیشت اور سماج کے لئے تباہ کن ثابت ہو گا اور ان سے نمٹنا کسی بے بس کا روگ نہیں ہو گا۔اس لئے اسے ملکی سلامتی کا معاملہ سمجھ کر اسکا حل نکالا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی