پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دو صوبائی اسمبلیاں توڑنے سے ملک میں زبردست سیاسی بحران جنم لے گا جس سے معیشت کی بہتری کی رہی سہی امید بھی ختم ہو جائے گی۔ اپوزیشن اپنے مفادات کے لئے ملکی سلامتی سے کھیلنے اور قومی وسائل کے ضیاں کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ ایسے فیصلوں سے ایک بار پھر لوٹے خریدنے کا سلسلہ چل نکلے گا۔اہم فیصلے سڑکوں پرنہیں کئے جا سکتے ہیں نہ ہی فوج کو مداخلت کی دعوت دینا درست ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی سڑکوں پر فیصلے کرنا چاہتی ہے اور ساتھ ہی نئے الیکشن کا مطالبہ بھی کر رہی ہے جو حیران کن ہے۔ عمران خان کا یہ خیال درست نہیں کہ ملک میں صرف اسی وقت جمہوریت ہو گی جب اقتدار انکے پاس ہو گا اور صرف وہ عہدیدار ہی اہماندار ہیں جنھیں انھوں نے لگایا ہو جبکہ باقی سب کرپٹ ہیں۔ایک سے زیادہ حلقوں پر الیکشن لڑنے سے ملک کا بھاری نقصان ہوتا ہے جس کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
عوام کسی پارٹی کو لوٹ مار سیاسی و معاشی عدم استحکام اور مسلسل اقتدار کی جنگ لڑنے کے لئے ووٹ نہیں دیتی۔ڈاکٹر مغل نے مزید کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی ہے اورصوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے سے چار سو سے زیادہ حلقوں پر انتخابات ہونگے جس پر اربوں روپے لاگت آئے گی ۔انھوں نے کہا کہ ملک کے مالی حالات پتلے ہیں۔پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر بہت کم ہو گئے ہیں۔ ضروری درامدات بھی ڈالر کی کمی سے متاثر ہو رہی ہیں۔ ڈالر کی کمی سے ملک میں تیل کے بحران کے خدشات سر اٹھا رہے ہیں جبکہ اسی ہفتے سکوک بانڈز کی مد میں ایک ارب ڈالر کی ادائیگی بھی کرنی ہے جس کے لئے سرمایہ کار زیادہ پر امید نہیں ہیںجبکہ اعلیٰ حکام اس ادئیگی کے لئے پر امید ہیں۔ ایشین انفراسٹرکچر بینک نے پچاس کروڑ ڈالر کا قرضہ دے دیا ہے مگر آئی ایم ایف کا 1.18 ارب ڈالر کا قرضہ لٹکا ہوا ہے۔آئی ایم ایف کے نویں جائزے پر مزاکرات کو ایک ماہ گزر گیا ہے مگر عالمی ادارے کا تجزیہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے جس سے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی