سیلاب سے قومی معیشت کو 40ارب ڈالر کا نقصان،چاول، کپاس اور گنے کی فصلوں میں 1.3 ارب ڈالر کا نقصان،13ملین ڈالر کے مویشی ہلاک ،اگست کا مہینہ 1961 کے بعد سے سب سے زیادہ بارشی مہینہ تھا،مستقبل میں سیلاب سے بچائو کیلئے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے کیونکہ آبی ذخائر توانائی پیدا کرتے ہیں، آبپاشی کا پانی فراہم کرتے ہیں اور سیلاب سے بچنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے سب ڈویژنل آفیسرواپڈا محمد ندیم نے کہا کہ پاکستان میں 24 دریا ہیں جو ایک بہت بڑے طویل رقبے پر محیط ہیں جنہیں کم لاگت اور ماحول دوست بجلی کے پاور پلانٹس بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔واپڈا کے مطابق پاکستان میں پن بجلی کی 60,000 میگاواٹ کا تخمینہ ہے جس میں سے 7,320 میگاواٹ کے بجلی گھر پہلے ہی تیار ہو چکے ہیں۔اگست 2022 میںپاکستان میں بارش عام اوسط سے تقریبا 243 فیصد زیادہ تھی جس کے نتیجے میں اگست کا مہینہ 1961 کے بعد سے سب سے زیادہ بارشی مہینہ تھا۔ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے 1,500 سے زیادہ جانیں لے لیں اور معیشت کو تقریبا 40 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔صوبہ سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 33 ملین افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 14 ملین کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔
سندھ بنیادی طور پر ایک دیہی علاقہ ہے جہاں کے زیادہ تر لوگ اپنی روزی کے لیے بنیادی طور پر زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے پیدا ہونے والی تباہی کے نتیجے میں سندھ میں چاول کا 80 ملین ٹن نقصان ہوا۔ انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماونٹین ڈیولپمنٹ کے مطابق کپاس کی 88 ملین گانٹھکا نقصان ہوا۔سندھ کو چاول، کپاس اور گنے کی فصلوں میں تقریبا 1.3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ اسے ٹماٹر، پیاز اور مرچ میں 374 ملین ڈالر اور مویشیوں میں 13 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے مطابق اس طوفانی سیلاب سے 765,000 مکانات تباہ، 1.14 ملین مکانات کو جزوی نقصان، تقریبا 12,700 کلومیٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا اور 936,000 مویشیوں کا نقصان ہوا۔ڈپٹی کلکٹر آبپاشی عبدالودود خان نے کہا کہ اگر نئے ڈیم خاص طور پر چھوٹے یا درمیانے درجے کے ڈیم بروقت بنائے جاتے تو پاکستان میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرکے آبپاشی کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھاجس کو اکثر پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔عہدیدار نے کہا کہ پاکستان کو بہت سے چھوٹے اور بڑے دریاوں سے نوازا گیا ہے۔ ان دریاوں میں بہت سارے قدرتی مقامات ہیں جنہیں سیلاب سے بچنے اور ملک کی دیرینہ پانی کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے ڈیموں میں تیار کیا جا سکتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی